ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں آل انڈیا اتّحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے کہا ہے کہ آئندہ یکم اپریل سے این پی آر کے تحت طلب کی جانے والی معلومات، جس میں والدین کی تاریخ پیدائش، پیدائش کی جگہ جیسے بہت سے امور کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔
ماضی میں جس طرح سے مردم شماری کی جاتی رہی ہے، اُسی طرح کی جانی چاہئے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے اگر ان امور کو شامل کیا گیا تو عوام کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لہذا ہم این پی آر میں طلب کی جانے والی نئی قسم کی پیچیدہ معلومات کی مذمت کرتے ہیں اگر ان سوالات کو نہیں ہٹایا جاتا ہے تو پھر ہم لوگوں سے اسکے بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہیں بصورت دیگر آنے والے وقت میں ملک کے ہر شہری کو اس سے ہونے والی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے لیے اگر ہمیں جدوجہد کرنے کی ضرورت پڑیگی تو ہر طرح کی جدوجہد کی جائے گی۔
مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہا ہے کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں طلاق ثلاثہ قانون لائی اور پاس بھی کرا لیا اور جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 بھی ہٹا دیا لیکن بڑی بات یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی یا خود کو سیکولر کہنے والی سیاسی جماعتیں ان مسائل پر پارلیمنٹ کے باہر گمراہ کرتی رہی ہیں کہ ہم اسکی مخالفت کر رہے ہیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام نام نہاد سیکولر جماعتوں نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور حکومت کے بلوں کو منظور کرانے کے لیے ایوان سے واک آؤٹ کرتی ہیں، ووٹ ڈالنے میں غیر حاضر رہ کر اور دیگر طریقوں کو اپناتے ہوئے مرکزی حکومت کی بھرپور مدد کرتی رہی ہیں۔