سابق وزیر اعلی نے سماج وادی پارٹی اور اکھلیش یادو دونوں پر سخت لفظی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ سماج وادی پارٹی اس بری حالت میں ہے کہ بی ایس پی سے جو اراکین اسمبلی نکالے گئے ہیں انہیں اپنی پارٹی میں شامل ہونے کو اکھلیش خود کہہ رہے ہیں تاکہ میڈیا میں بنے رہ سکیں۔
بی ایس پی سپریمو نے اس ضمن میں اپنے تبصرے کے لئے جمعرات کو ایک بار پھر ٹوئٹر کا سہارا لیا اور لکھا کہ’سماجو وادی پارٹی کی حالت اتنی خراب ہے کہ اب آئے دن میڈیا میں بنے رہنے کے لئے دوسری پارٹی سے نکالے اور اپنے شعبے میں غیر موثر ہوچکےسابق اراکین اسمبلی و چھوٹے چھوٹے کارکنوں وغیرہ تک کو بھی ایس پی سربراہ کو کئی کئ بار پارٹی کی رکنیت دلانی پڑرہی ہے۔
اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا’ ایسا لگتا ہے کہ ایس پی سربراہ کو اب اپنے مقامی لیڈروں پر بھروسہ نہیں رہا ہے۔ جبکہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ ساتھ خاص کر ایس پی کے ایسے لوگوں کی چھان بین کر کے ان میں سے صرف صحیح لوگوں کو بی ایس پی کے مقامی لیڈران آئے دن پارٹی کی رکنیت دلاتے رہتے ہیں۔اور یہ سب سے بہتر ہے۔
منگل کو بھی بی ایس پی سربراہ نے ایس پی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا’نفرت آمیز جوڑ توڑ،دشمنی وذات پات میں ماہر سماج وادی پارٹی کے ذریعہ میڈیا میں یہ پروپیگنڈہ کرنا کہ بہوجن سماج پارٹی کے 6اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ کر ایس پی میں شامل ہورہے ہیں۔یہ صریح دھوکہ ہے۔