ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ماہر تعلیم سراج احمد عباسی نے کہا کہ 'کوٹھاری کمیشن نے حکومت سے سفارش کی تھی کہ جی ڈی پی کا چھ فیصد اس مد میں خرچ کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ 'شعبۂ تعلیم میں ایف ڈی آئی بہتر ہے لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ جی ڈی پی کا تین فیصد سے زائد اس شعبے میں خرچ کرے، ایف ڈی آئی سے صرف امیروں کے بچوں کو فائدہ ہوگا غریب طلبأ اس سے محروم رہیں گے'۔
سراج احمد عباسی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'کوٹھاری کمیشن کی سفارشات کے باوجود کسی بھی حکومت نے آج تک اس پر عمل نہیں کیا۔ اگر ہم گزشتہ حکومت ( یو پی اے) کی بات کریں تو تب اس مد میں جی ڈی پی کا تین فیصد سے تھوڑا زیادہ ہی فنڈ دیا جاتا رہا لیکن موجودہ حکومت نے اسے تین فیصد سے بھی کم کر دیا ہے۔
کوٹھاری کمیشن کی سفارشات کے باوجود کسی بھی حکومت نے آج تک اس پر عمل نہیں کیا بھارتی حکومت ایک طرف 'وشوا گرو' بننے کی بات کرتی ہے وہیں، دوسری جانب اس شعبہ کے بجٹ میں تخفیف کی جاتی رہی ہے جو مناسب نہیں ہے۔
ایف ڈی آئی سے تعلیم کے شعبے میں بہتر نتائج حاصل ہو سکتیں ہیں لیکن غریب عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا کیونکہ ان کے پاس اتنا پیسہ ہی نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کو وہاں داخلہ کروا پائیں گے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ خود بھی اسکول، کالج، یونیورسٹیز میں زیادہ پیسہ خرچ کرے تاکہ غریب بچوں کو بھی بہتر تعلیم مل سکے۔
ایف ڈی آئی سے اقلیتی سماج کے طلباء کو فائدہ اس صورتحال میں ہو سکتا ہے، جب مسلم ممالک کے لوگ بھارت میں اس کے ذریعے اپنا ادارہ قائم کریں تاکہ انہیں بھی بہتر تعلیم و تربیت فراہم ہو سکے۔