ای ٹی وی بھارت کے نمائندے اس بستی میں پہنچے اور لوگوں سے بات کی۔ ان غریبوں کا کہنا ہےکہ وہ بنگہ دیشی نہیں بلکہ بھارتی ہیں۔ ان لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں جب سے این آر سی کی شروعات ہوئی ہے تب سے یہاں رہ رہے غریبوں میں ایک خوف پیدا ہو گیا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ کبھی بھی ان کو بنگلہ دیشی بتا کر انہیں یہاں سے ہٹایا جا سکتا ہے یا ان کے آشیانے کو ان کے سر سے چھنینا جا سکتا ہے۔
اس بستی سے تعلق رکھنے والی فاطمہ بیگم نے بتایا کہ 'یہاں غریب بستی ہے جنہیں بنگلہ دیشی کہا جا رہا ہے جبکہ یہ بات بالکل بے بنیاد ہے۔ اگر حکومت کو لگتا ہے کہ ہم غلط ہیں تو اس کی تحقیقات کروا لے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'اس آبادی کو بسانے میں بخشی دیدی اور بنارسی داس جو کہ یوپی حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں، ان کا ہاتھا ہے۔'
مقامی باشندے امتیاز احمد نے بات چیت کے دوران کہا کہ 'ہم لوگ کوڑا کرکٹ کا کام کرکے خاندان کا پیٹ پال رہے ہیں۔ یہاں پر نا تو تعلیم کا کوئی بندوبست ہے اور نہ ہی ہمارے صحت کے لیے کوئی ہسپتال موجود ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں بنگلہ دیشی کہہ کر یہاں سے نکالنے کی شازس ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'امر اجالا اخبار نے گذشتہ روز یہ خبر شائع کی تھی کہ یہاں پر بنگلہ دیشی رہتے ہیں اور وہ لوگ دہشت گردی میں بھی شامل ہو سکتے ہیں'۔
امتیاض کے مطابق اخبار نے مذید لکھا کہ 'اس آبادی کے قریب ہی گورنر ہاوس، اسمبلی ہاؤس ساتھ ہی دیگر سرکاری عمارتیں موجود ہیں۔ لہذا یہاں کے رہنے والے لوگوں سے مزید خطرہ در پیش آ سکتا ہے'۔