نوابی شہر لکھنؤ میں ماحولیاتی آلودگی اتنے خطرناک پیمانے پر پہنچ گئی ہے کہ آج دوپہر کے دو بجے بھی ایسا لگ رہا ہے کہ ابھی صبح کے چھ بجے ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی کی چادر اوڑھے نوابی شہر لکھنؤ سورج دھندھ میں کھویا ہوا ہے اور فضا میں چاروں جانب صرف دھندھ ہی دکھ رہی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سردی کے موسم کا کہرا ہے بلکہ یہ آلودگی کا نتیجہ ہے۔
پوری ریاست میں ماحولیاتی آلودگی نے خطرناک رخ اختیار کر رکھا ہے۔ جس کے پیش نظر باغپت، شاملی اور میرٹھ میں پانچ نومبر تک اسکولوں کی چھٹی کردی گئی ہے۔
اس دوران میرٹھ، آگرہ، کانپور، لکھنؤ پریاگ راج اور وارانسی کی ائیر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی) بے قابو ہوکر اب تک کے سب سے اونچی سطح پر پہنچ گیا۔
دارالحکومت لکھنؤ بھی دھند کی گرفت میں ہے۔ سنیچر کو لکھنؤ کا اے کیو آئی 422 ریکارڈ کیا گیا تھا جو اتوار کو کم ہوکر 400 رہ گیا۔ حالانکہ یہ بھی خطرناک زمرے میں آتا ہے۔
دارالحکومت میں سورج دن بھر بادلوں سے آنکھ مچولی کھیلتا رہا۔ پیر کو بھی یہی حالت بدستور قائم ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق تین۔چار دنوں تک یہی حالات رہنے کے آثار ہیں۔ اب تیز ہوا چلنے کے بعد ہی حالات میں کچھ بہتری آسکتی ہے۔
اگر ہم ایسا کہتے ہیں کہ یہ صرف حکومت کی ذمہ داری ہے تو ہم غلط ہیں۔ جب تک عوام الناس اس کے لئے بیدار نہیں ہوگی، تب تک ماحولیاتی آلودگی سے چھٹکارا ملنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہوگا۔