طفیل انصاری کی اب تک کل پانچ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں سب سے پہلے شاعر 'حفیظ جونپوری' کے تعلق سے 'حفیظ جونپوری حیات اور شاعری' سنہ 2006 میں شائع ہوئی جسے ادبی حلقوں میں کافی سراہا گیا اور جسے معروف نقاد مرحوم شمس الرحمٰن فاروقی نے بھی کافی پسند کیا اور ساتھ ہی 'کلیات حفیظ جونپوری' کو تصنیف کرنے کی جانب رغبت دلائی.
اس کے علاوہ 'کلیات حفیظ جونپوری' ترتیب و تدوین جو سنہ 2010 میں قومی اردو کونسل فروغ اردو زبان کی جانب سے شائع کی گئی اور 'پردہ اٹھتا ہے' تحقیق چوتھی تصنیف 'یوم النبی و مدح صحابہ کل اور آج' شائع ہوئی ہے جسے ادبی ذوق رکھنے والوں نے کافی پسند کیا ہے اور خاصی پذیرائی حاصل ہوئی ان کی ایک کتاب 'سوئے طیبہ' نعتوں کا مجموعہ زیرِ ترتیب ہے.
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے طفیل انصاری نے بتایا کہ 'سب رنگ' میں مضامین کا انتخاب ہے جو گزشتہ 40 سالوں کے دوران لکھے گئے تھے اور ملک کے مختلف رسائل میں شائع ہوئے تھے انہیں میں سے کچھ مضامین کو منتخب کر کے کتابی شکل دے دیا گیا ہے اس کتاب میں کل 33 مضامین شامل ہیں جس میں سے بیشتر مضامین جونپور سے متعلق ہیں یہ کتاب جونپور کے لئے ایک ادبی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے.
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے ادبی پروگرام نہ ہونا یہ اردو کے لئے بدقسمتی ہے ایسے ماحول میں مشاعرہ وغیرہ نہیں ہو سکے لیکن آن لائن مشاعرے ہوتے رہے ہیں ویسے مشاعروں سے اردو زبان کی بنیادی ترقی تو نہیں ہوتی ہے لیکن اردو زبان کے تئیں دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے.
طفیل انصاری نے شہر جونپور کے تعلق سے کہا کہ جونپور شیراز ہند تھا ہمیشہ سے یہاں ادبی ماحول قائم تھا یہاں بڑے بڑے مصنف گزرے ہیں 18ویں صدی میں سب سے نمایاں نام شاعر 'حفیظ جونپوری' کا تھا نسل نو میں ادبی ذوق نہ ہونا باعثِ تشویش ہے.