بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے جوائنٹ کنوینر یاسین عثمانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ ملک میں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لے کر صورتحال تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھیلیش یادو سے ملاقات کے دوران ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلم سماج کے نوجوانوں کو پولیس جس طرح سے گرفتار کر کے ان پر یک طرفہ کاروائی کر رہی ہے وہ مناسب نہیں۔
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو مذہبی رنگ دیا جا رہا اکھیلیش یادو نے یہ یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ صوبہ کے وزیر اعلی نے جس طرح سے بیان بازی کا نتیجہ ہے کہ حالات اتنے کشیدہ ہو ئے
جو لوگ بے قصور جیل میں بند ہیں ان کو رہا کروانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
مسٹر عثمانی نے کہا کہ موجودہ قانون آئین کے خلاف ہے۔ احتجاج کرنے پر پولیس صرف مسلم نوجوانوں کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔
جہاں تک اس قانون کا سوال ہے تو پورے ملک میں سبھی مذاہب کے لوگوں نے احتجاج کیا ہے کیونکہ یہ قانون کسی ایک طبقے کو متاثر نہیں کرتا بلکہ سماج کے سبھی شہری کو متاثر کرنے والا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کی عوام حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہی ہے۔
مودی اور امت شاہ کے بیانات سے صاف ہو جاتا ہے کہ مسلم سماج اس قانون کو لے کر کنفیوز نہیں ہے بلکہ نریندر مودی اور امت شاہ ہی عوام کو کنفیوز کر رہے ہیں۔
انہیں چاہیے کہ وہ سی اے اے اور این آر سی کو ختم کریں یا اس قانون میں مذہب لفظ استعمال نہیں کرے۔
مزید پڑھیں: اتراکھنڈ میں این آر سی و سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاج
یاسین عثمانی نے مزید کہا کہ بھاجپا حکومت بھلے ہی عوام کے درمیان جاکر اس قانون کی حمایت کر رہی ہے لیکن مسلم سماج کو مطمئن کرنا ہے تو سی اے اے کو ختم کرنا ہوگا اور این آر سی کی ملک میں کوئی ضرورت نہیں۔