ریاست اترپردش کا ضلع رامپور جہاں اپنی خاص تہذیب و ثقافت کے لیے جانا جاتا ہے وہیں اس ضلع میں واقع سیکڑوں کی تعداد میں چھوٹی بڑی مساجد بھی اپنا ایک اہم مقام رکھتی ہیں۔
ان مساجد میں دور دراز کے علاقوں سے آئے ائمہ اور موذنین حضرات اپنی خدمات انجام دیکر باجماعت نمازوں کا انتظام کرتے ہیں، لیکن اس کے بدلے جو ان کو اجرت دی جاتی ہے وہ اتنی ناکافی ہوتی ہے کہ ان کا گھر بار چلنا مشکل ہوتا ہے۔
ائمہ وموذنین کی تنخواہیں کم ہونے کی وجہ سے معاشی تنگی کا شکار ہورہے ہیں لاک ڈاؤن کے دوران تو مساجد کے ائمہ کافی زیادہ معاشی تنگی کا شکار ہو گئے تھے، کچھ ائمہ نے تو بدحالی کی وجہ سے اپنا ذریعہ معاش کو ہی تبدیل کر دیا۔
مسجد بلال کے امام عبداللہ کے مطابق دو سے تین ہزار روپئے میں خرچ نکالنا مشکل تو ضرور ہے لکن اللہ کے فضل سے کمی کا احساس نہیں ہوتا ہے، وہیں انھوں نے سرکار سے مدد کی اپیل بھی کی ہے۔
امام جمعہ مولانا اسلام حسن رضوی نے کہا کہ موذن اور امام کی کفالت کی مکمل ذمہ داری اسی مسجد کے مصلیان پر ہوتی ہے لیکن ایسے وقت میں لوگوں کی امام اور موذنین پر خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ لوگ اوسط درجے کی زندگی بآسانی گزارنے میں کامیاب رہیں۔
مسجد بلال کے متولی محمد آصف کے بقول مسجد کی ذمہ داری صرف مصلیان یا کمیٹی پر نہیں ہوتی ہے بلکہ سرکار پر بھی ہوتی ہے کیونکہ مسجد بلال 1967 سے وقف میں اندارج ہے، اس لیے جن مساجد کی آمدنی کا ذریعہ ہوتا ہے انکا سرکار تو آڈٹ کرالیتی ہیں لیکن ان کی فلاح و بہوبود کے لیے کوئ کام نہیں کرتی ہیں۔