پرتاپ گڑھ: اترپردیش اسمبلی الیکشن Uttar Pradesh Assembly Election 2022 کے اعلان کے بعد سبھی سیاسی پارٹیاں سرگرم ہوکر رائے دہندگان کو راغب کرنے میں کوشاں ہیں۔ ادھر حکومت و مبینہ سیکولر پارٹیاں اس الیکشن میں ذات کا اعداد شمار کر رہی ہیں اور صوبہ کے 20 سے 25 فیصدی مسلمان جن کے ہاتھوں میں سیکولر پارٹیوں کی باگ ڈور ہے، کو الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔
سبھی سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کو چھوڑ کر سبھی ذات و طبقے کا نام ضرور لے رہی ہیں مگر مسلمانوں کا نام لینے سے خوفزدہ نظر آرہی ہیں جبکہ پیس پارٹی سبھی مذاہب و ذات کے لوگوں کو لے کر ساتھ چل رہی ہے۔ مبینہ سیکولر پارٹیوں کو مسلمانوں کے ووٹوں کی فکر تو ہے مگر انہیں اقتدار میں حصہ نہیں دینا چاہتی ،پیس پارٹی مسلمانوں کی اقتدار میں حصہ داری چاہتی ہے، جس کے سبب مبینہ سیکولر پارٹیاں پیس پارٹی Peace Party سے سمجھوتہ کرنے سے پرہیز کر رہی ہیں، انہیں خوف ہے کہ اگر پیس پارٹی سے سمجھوتہ کر لیا تو اقتدار میں حصہ دینا ہوگا ،جس کے وہ حامی نہیں، اگر مسلمانوں نے اب بھی صحیح سیاسی فیصلہ اپنی قیادت کی حمایت میں نہیں لیا تو لمحوں کی خطا آئندہ نسلیں بھگت سکتی ہیں۔
پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن Peace Party National President Dr. Ayub Surgeon نے میڈیا کو جاری بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ بی جے پی سے راہ فرار اختیار کر مبینہ سیکولر پارٹی میں شامل ہونے والوں سے سوال ہے کہ انہوں نے پارٹی تو تبدیل کر دی ،کیا دل بھی بدل کر سیکولر ہوگئے ہیں؟ کیا ایسے پارٹی تبدیل کرنے والے لوگوں کی حمایت میں مسلمان ووٹ دے کر اپنے آپ کو محفوظ رکھ پائے گا یہ بھی ایک سوال ہے؟