ریاست اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں لاک ڈاون کی وجہ سے ایک والد نے اپنے بیٹے کو ٹھیلہ کے ذریعہ اسپتال سے گھر لیکر آنے پر مجبور ہونا پڑا۔
بتایا جارہا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈاون کی وجہ سے مریض کو ایمبولینس مہیا نہیں کرائی تھی جس کی وجہ سے مریض کے والد اور بھائی نے ٹھیلہ کرائے پر لینا پڑا۔
لاک ڈاؤن: بیمار بیٹے کے لیے ٹھیلہ ہی سہارا مریض کے بھائی نے بتایا کہ ’ اسپتال انتظامیہ نے جب ایمبولینس دینے سے انکار کر دیا اور لاک ڈاؤن ہونے کے سبب باہر سے بھی کوئی سواری کا انتظام نہیں ہو سکا تو مجبوراً مجھے اپنے بیٹے کو گھر لانے کے لیے ٹھیلہ کا سہارا لینا پڑا‘۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف حکومت عام لوگوں تک بہتر خدمات اور اس میں توسیع کی بات کا دعویٰ کرتی ہے وہیں دوسری جانب ایسی تصویریں حکومت کے دعوے کی پول کھولتی نظر آتی ہے۔
اس معاملے میں بہرائچ کے چیف میڈیکل آفیسر سریش سنگھ نے بھی ایک غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہوۓ کہا کہ کورونا کا نام سنتے ہی ایمبولینس ڈرائیور مریض کو لینے سے انکار کردیتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مریض کورونا سے متاثر بھی نہیں تھا وہ کسی اور بیماری میں مبتلا تھا پھر بھی اسے ایمبولینس نہیں دی گئی۔
لیکن یہاں پھر حکومت اور اسپتال انتظامیہ پر سوال کھڑا ہوتا ہے کہ اگر مریض کورونا سے متاثر بھی ہوتا تو کیا اسے ایمبولینس نہیں ملے گی؟
کیا اسے میڈیکل سہولیات سے محروم رکھا جائے گا؟ کیا اسے ایسے ہی مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا؟ تو پھر حکومت میں بیٹھے اعلیٰ عہدے دار صرف دکھاوا کر رہے ہیں کہ انکے ذریعے عوام سے کیے گئے وعدہ اور دعویٰ سب جھوٹ ہے۔ اس واقعہ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس حکومت میں حکام پوری طرح من مانی کرنے پر بضد ہیں اور حکومت تماشائی بنی ہے