ریاست اترپردیش کے رامپور میں ذمہ داران مدارس نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہاکہ' حکومت ہند کی مرکزی وزارت تعلیم کی جانب سے مدارس اسلامیہ میں ہندو مذہبی کتابیں رامائن اور گیتا کو بھی نصاب میں شامل کئے جانے کے فیصلہ کے خلاف مسلم مذہبی رہنماؤں اور علماء کرام کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔
مدارس کے نصاب میں ہندو مذہبی کتابوں کو شامل کرنے پر ذمہ داران مدارس کا ردعمل
نئی تعلیمی پالیسی کے تحت 'این آئی او ایس' بھارتی ثقافت کے فروغ کے لئے مدارس اسلامیہ کے تعلیمی نصاب میں ہندو مذہبی کتابوں کو شامل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
اس سلسلہ میں بنارس سے رامپور پہنچے معروف عالم دین اور مدرسہ جامعہ اسلامیہ کے شیخ الحدیث مولانا عبداللہ ناصر نے کہا کہ' جمعیت علماء ہند کی میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ جہاں تک ہو سکے گا ہم اس قانون پر عمل کریں گے، لیکن اپنے مذہب کو اور اپنی مذہبیت کو قربان کرکے نہیں۔ وہیں رامپور کے مدرسہ جمیعت الانصار کے ناظم اعلی خالد انصاری نے مدارس کے نصاب میں ہندو مذہبی کتابوں کو شامل کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ' اس سے ہمارے طلبہ دیگر مذاہب کا بھی علم حاصل کر سکیں گے'۔
دراصل مرکزی وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نے اسکول کی سطح پر فاصلاتی تعلیم کے قومی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی او ایس) کا تعلیمی مواد گذشتہ دنوں جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ' اس نصاب میں بھارتی علوم و فلسفہ کو آسان اور عام فہم زبان میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہم اس نصاب کے فوائد کو مدرسوں تک بھی پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ' بھارتی ثقافت، ورثے، فلسفہ اور قدیم علوم کو جدید سیاق و سباق کے ساتھ نئی نسل تک پہنچانے کی این آئی او ایس کی یہ کوشش سنگ میل ثابت ہوگی۔
بہرحال جس تیزی سے حکومت اس کو مدارس کے نصاب میں شامل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ مدارس اسلامیہ اپنے طلبہ کے لئے کیا لائحہ عمل تیار کرتے ہیں۔