پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بارے میں ایس پی نے بتایا کہ علی گڑھ سے جو رپورٹ موصول ہوئی ہے، اس میں زخموں کے بارے میں بتایا گیا ہے لیکن ڈاکٹروں نے جنسی زیادتی کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ڈاکٹر اس کی تصدیق کے لیے ایس ایف ایل کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ جب فارنسک رپورٹ آ جائیگی تب ہی ریپ کی تصدیق ہو سکے گی۔
ہاتھرس سانحہ: پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں ریپ کا ذکر نہیں - میڈیا اہلکاروں کے داخلے پر پابندی
ہاتھرس میں اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی متاثرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ ایس پی وکرانت ویر نے بتایا کہ رپورٹ میں عصمت دری کا ذکر نہیں ہے۔ اس کے لئے فارنسک رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
متاثرہ لڑکی کے گاؤں میں میڈیا اہلکاروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس کے بارے میں ایس پی نے کہا کہ ایک کورونا کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے اور دوسرا ایس آئی ٹی کو غیر جانبدارانہ طور پر کام کرنے دینے کے لیے کسی کو گاؤں میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ایس پی وکرانت ویر نے یہ بھی بتایا کہ متاثرہ کے گاؤں میں تعینات تین پولیس اہلکار کو کورونا سے متاثر پایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو یوپی کے ہاتھرس میں متاثرہ شخص اپنی والدہ کے ساتھ مویشیوں کی خوراک لینے گئی تھی۔ یہ الزام ہے کہ اس وقت گاؤں کا ایک شخص سندیپ کھیت میں آیا اور متاثرہ کو گھسیٹ کر لے گیا جہاں اس کے دیگر ساتھیوں نے ملکر اس کا ریپ کیا۔ اتنا ہی نہیں ملزموں نے اس کا گلا دبا کر اس کو مارنے کی بھی کوشش کی۔ اسے دہلی کے سفردرجنگ ہسپتال میں اسے منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔