کورونا وائرس سے بچنے کے لیے حکومت کی جانب سے ڈھائی مہینوں تک مسلسل لاک ڈاؤن سے نہ صرف یومیہ مزدوروں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں بلکہ درمیانی درجہ کے کاروباریوں کی بھی اس نے بری طرح کمر توڑ دی ہے۔ وہیں پرائیویٹ اسکولوں نے اپنی منمانی کرتے ہوئے بچوں کے والدین پر اسکول فیس جمع کرنے کا دباؤ بنانا شروع کر دیا ہے۔ حالانکہ کئی مرتبہ والدین اسکول انتظامیہ سے مل کر اپنے حالات بتا کر فیس معافی کی درخواست کر چکے ہیں لیکن اسکول انتظامیہ ان کی کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔
فیس جمع کرنے کے لیے بھیک مانگنے پر مجبور - Guardians begging
ریاست اترپردیش کے رامپور میں لاک ڈاؤن سے بدحالی کا شکار ہوئے والدین کے سامنے ایک بڑا مسئلہ اپنے بچوں کے اسکولوں کی فیس جمع کرنے کا ہے۔ اسکولوں کی جانب سے مسلسل فیس جمع کرنے کے دباؤ سے تنگ آکر ان والدین نے آج شاہراہوں پر نکل کر اجتماعی طور پر بھیک مانگی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پیسہ وہ فیس کا مطالبہ کرنے والے اسکولوں کو دیں گے۔
یہی وجہ ہے کہ جب اس کی شکایت والدین نے ایک سماجی تنظیم تعلیم و تربیت سوسائٹی کے ذمہ داران سے کی تو تنظیم نے فیس کا مطالبہ کر رہے اسکولوں کے خلاف نو فیس نو اسکول مہم شروع کی ہے۔
اس مہم کے تحت آج بچوں کے والدین نے سڑکوں پر نکل کر لوگوں سے بھیک مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھیک اس لئے مانگ رہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ڈھائی مہینوں سے تمام کام بند تھے اب ان کے پاس اسکولوں میں فیس جمع کرنے تک کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ لیکن اسکول والے مسلسل فیس جمع کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ یہ بھیک جمع کرکے اسکولوں کو دیں گے۔