ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئی زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرے مسلسل جاری ہیں۔ ضلع بھر کے کسان بڑی تعداد میں ٹریکٹر کے ذریعے رامپور پہنچے اور ضلع انتظامیہ آنجنئے کمار سنگھ کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا اور مرکزی حکومت کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے زبردست نعرے بازی کی۔
کسانوں نے ضلع انتظامیہ کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا اس موقع پر کسان رہنما حسیب احمد نے کہا کہ ملک بھر کے کسان 19 روز سے ان کالے قوانین کے خلاف سراپا احتجاجی بنے ہوئے ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسان اپنی پوری تیاری کے ساتھ اس شدید سردی میں سڑکوں پر ہیں اور جب تک حکومت ان قوانین کو منسوخ نہیں کرتی تب تک کسان اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب چاہے ہمیں چھ ماہ، ایک سال یا دو سال بھی بیٹھنا پڑے ہم بیٹھیں گے۔
کسانوں نے ضلع انتظامیہ کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا اس موقع پر بھارتی کسان یونین (امباوت) کے ضلع صدر بابو علی نے کہا کہ کسان زرعی قوانین کے خلاف جب دہلی جاکر اپنا احتجاج درج کرانا چاہ رہے ہیں تو انہیں پولیس روک رہی ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو اپنی سخت تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر اکثریت حاصل کرکے حکومت بن گئی ہے تو اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ جو چاہے قوانین بنائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک بھر کے کسان ان قوانین کو ناپسند کر رہے ہیں تو ان پر ان قوانین کو زبردستی کیوں تھوپا جا رہا ہے۔ اس موقع پر کسانوں نے ملک کے بڑے کارپوریٹس کے پروڈکٹس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔ سٹی مجسٹریٹ رام مشر کو صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم دینے کے بعد کسان واپس امیڈکر پارک جاکر بیٹھ گئے۔
اب دیکھنا ہے کہ جس طرح سے ملک بھر کے کسان بڑی تعداد میں نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں کھلے آسمان کے نیچے سراپا احتجاجی بنے ہوئے ہیں تو کیا حکومت کسانوں کے مطالبات کو مانتے ہوئے ان قوانین کو منسوخ کرتی ہے یا ان قوانین کو نافذ کرنے کے اپنے عزم پر قائم رہتی ہے۔