ماہ رمضان المبارک کی رحمتیں و برکتیں جاری ہیں۔ دنیا بھر میں اہل ایمان ماہ رمضان کے روزہ رکھنے اور دیگر فرائض کی ادائیگی میں مشغول ہیں، وہیں اہل ایمان میں سے ایک بڑا طبقہ محنت کش افراد کا بھی ہے جو روزہ جیسی فرض عبادت کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اپنی روز مرہ کی زندگی، محنت و مشقت میں مصروف ہیں، ان افراد کو روز کی حالت میں میں بھی کافی دوڑ دھوپ کرنا پڑتا ہے۔ اترپردیش کے رامپور میں ایسے ہی ایک محنت کش شخص عبدالسلام، جو روزہ کی حالت میں شدید گرمی کے اس موسم میں غبارے فروخت کرکے بمشکل اپنی روزی روٹی کا کا انتظام کرتےہیں۔ Ramadan is the Most Sacred Month in Islamic Culture
ماہ رمضان میں سب سے سخت امتحان ان روزہ داروں کا ہوتا ہے جو روزہ کے اہتمام کرنے کے ساتھ ہی روزی روٹی کی جدوجہد کے لئے دن کی تیز دھوپ میں سخت محنت کرتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ماہ رمضان میں روزے رکھنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے۔ صاحب حیثیت افراد کے لئے آرام و آرائش کے ساتھ سبھی سہویات کی دستیابی روزہ میں بھوک پیاس اور گرمی کی شدت کو برداشت کرنے کی طاقت بخش دیتی ہے۔ لیکن سماج کا مزدور پیشہ طبقہ بھی زندگی کی مشکلات سے دو چار ہونے کے باوجود اپنے پروردگار کی خوشنودگی اور رضا حاصل کرنے کے لئے روزہ کا اہتمام بھی کرتا ہے اور روزی روٹی کے لئے دن بھر سخت دھوپ میں سخت محنت بھی کرتا ہے۔
ایسے ہی ایک روزہ دار عبدالسلام بھی ہیں جو اپنے بچوں کی پرورش کے لئے روزہ کی حالت میں تپش والی دھوپ میں گھوم کر غبارے فروخت کرتے ہیں۔ ان کے ساتھ ان کے معصوم بچے بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو اپنے والد کے ساتھ غبارے پکڑ چلتے ہیں۔ عبدالسلام کا کہنا ہے کہ ان کا کپڑوں کا کام تھا،لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ کافی قرض دار ہو گئے۔ اسی لئے آج وہ دوڑ دھوپ کرکے غبارے فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہا ہے کہ دن بھر میں صرف 100 سے 150 روپیوں کے ہی غبارے فروخت ہوتے ہیں جس سے ان کے گھر کا خرچ بہت مشکل سے چل پاتا ہے۔ عبدالسلام جہاں اپنی روزی روٹی کے لئے جدوجہد سخت جدوجہد کرتے ہیں وہیں وہ اپنے دینی فرائضہ کی ادائیگی کے لئے رمضان کے روزوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔