مہاتما گاندھی نیشنل رورل امپلائمنٹ ایکٹ یعنی منریگا کی شروعات سنہ 2005 میں اس لیے کی گئی تھی تاکہ دیہی علاقوں میں رہائش پذیر غریبوں کو روزگار فراہم کیا جا سکے۔ فی الحال منریگا کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران مئو میں نوجوانوں کے علاوہ بزرگ اور خواتین بھی منریگا کے تحت مزدوری اور کام حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تقریباً دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہی علاقوں کے پسماندہ طبقہ کی جمع پونجی ختم ہوگئی ہے۔ لوگ کسی بھی صورت میں روزگار پانا چاہتے ہیں۔
حالات اس قدر سنجیدہ ہے کہ لاک ڈاؤن سے قبل جہاں منریگا کے کام کے لیے مزدور دستیاب نہیں تھے، وہاں اب ضرورت سے زیادہ افراد مزدوری کے لیے دوڑ لگا رہے ہیں۔ منریگا کا کام جس گاؤں میں بھی شروع کیا گیا ہے وہاں نوجوانوں سے زیادہ بزرگ اور خواتین کی خاصی تعداد نظر آتی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر بیٹھے بیٹھے جو کچھ بھی تھاسب خرچ ہو گیا۔ روز بروز روزگار ملنے کے آسار کم ہونے سے گاؤں کا غریب اب صرف منریگا پر ہی منحصر ہوگیا ہے۔ کیونکہ یہاں سو دن کے روزگار کی گارنٹی ہے۔ منریگا کے تحت فی الحال ایک مزدور کو 202 روپے یومیہ اجرت طے کیا گیا ہے۔
بزرگ خواتین بھی منریگا میں کام حاصل کرنے کے لیے پورا زور لگا رہی ہیں۔ حالات یہ ہیں کہ کام نہ ملنے کی صورت میں خواتین سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہی ہیں۔
منریگا کام کے لیے پوری طرح ذمہ دار اور نگراں گاؤں پردھان ہوتا ہے۔ گاؤں پردھانوں کا کہنا ہے کہ پہلے 100 دن کا روزگار کوٹا پورے سال میں بھی خرچ نہیں ہو پاتا تھا، لیکن لاک ڈاؤن کے بعد حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ کوٹا بہت جلد ختم ہو جائے گا۔