اتر پردیش: وقف زمین پر تعمیر سے قبل شہری اتھارٹی سے نقشہ منظور کرانا ہوگا
وقف اراضی پر تعمیر کے لئے ابھی تک صرف بورڈ کی منظوری لینی ہوتی تھی لیکن اب متعلقہ شہر کے ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے بھی نقشہ پاس کرانا ہوگا۔
اتر پردیش حکومت نے وقف بورڈ کے 1994 کے نظام کو ختم کر دیا ہے۔ اس نظام میں وقف اراضی پر تعمیر کرنے کے لئے پہلے صرف وقف بورڈ سے اجازت لینی ہوتی تھی۔ اکثر لوگوں نے اس کا غلط استعمال کیا لیکن اب وقف اراضی پر تعمیر کرانا اتنا آسان نہیں رہنے والا ہے۔
سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہتر قدم ہے، اس سے نظام میں بہتری آنے کے ساتھ ہی وقف عمارتیں ضابطہ کے مطابق تعمیر ہوں گی۔ اب متولی کو وقف بورڈ کی اجازت کے ساتھ ہی متعلقہ شہر کی اتھارٹی سے بھی نقشہ پاس کروانا ہوگا۔
وزیر مملکت برائے اوقاف و حج محسن رضا نے بتایا کہ وقف املاک پر تعمیرات کے لیے نقشہ پاس کرانا ضروری کر دیا گیا ہے، اس کے لیے ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔
محسن رضا نے بتایا کہ وقف بورڈ نظام کے فروری 1994 میں جاری حکم کے مطابق وقف املاک پر کسی طرح کے کاروباری یا دیگر تعمیرات کے لئے نقشہ پاس کرانے کی ضرورت نہیں تھی۔ اس وجہ سے تمام اوقاف جائداد پر غیرقانونی قبضہ ہو جایا کرتے تھے۔ اسے دور کرنے کے لئے ہی یہ قانون بنایا گیا ہے۔
موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کردیا ہے کہ اب کوئی بھی متولی نقشہ پاس کرائے بغیر تعمیر نہیں کرا سکتا ہے۔ محسن رضا نے بتایا کہ اب وقف املاک پر غیر قانونی تعمیرات نہیں ہوسکیں گے۔ یہ فیصلہ ریاستی حکومت نے وقف املاک کے تحفظ کے لئے لیا ہے۔
اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ اور شیعہ وقف بورڈ کے سی ای او نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے شفافیت آئے گی۔ متولیوں کو پہلے وقف بورڈ سے اجازت لینی ہو گی، اس کے بعد متعلقہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے نقشہ پاس کروانا ہوگا۔ شہری ترقیات کے اپنے ضوابط ہوتے ہیں۔ نئے نظام سے وقف املاک پر تعمیرات شہری ترقیات کے ضوابط کے مطابق ہو سکیں گے لہذا یہ بہتر قدم ہے۔