سپریم کورٹ کے حکم کے 87 دن بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ سے رام مندر کی تعمیر کے لئے ٹرسٹ بنانے کا اعلان کیا۔
اس اعلان سے جہاں سنتوں میں زبردست جنگ شروع ہوگئی ہے، وہیں سپریم کورٹ کے حکم کے تحت سنی وقف بورڈ کو 5 ایکڑ اراضی دیئے جانے پر بھی مسلم پارٹیوں میں اس تعلق سے اب تک ایک رائے نہیں ہے۔
پانچ ایکڑ اراضی پر مسلم تنظیموں کی مختلف آرا بابری ایکشن کمیٹی کے کنوینر سمیت بابری مسجد کے وکیل اقبال انصاری نے ایودھیا ہیڈ کوارٹر سے 18 کلومیٹر دور تحصیل سوہوال میں 5 ایکڑ اراضی دیئے جانے پر اعتراض کیا، جبکہ وہیں سنی وقف بورڈ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی رائے نہیں ملی ہے۔
تحصیل سوہوال میں 5 ایکڑ اراضی حاصل کرنے کے بعد یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ نے 24 فروری کو ایک اجلاس طلب کیا ہے، جس میں بورڈ اپنے تمام ممبروں سے مشاورت کرکے آگے کی تیاری کرے گا۔
اسی کے ساتھ ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور متعدد مسلم تنظیموں نے پہلے ہی اس مسئلے پر مسجد کے عوض کوئی اراضی نہ لینے کا اعلان کیا ہے، حالانکہ سنی سنٹرل وقف بورڈ کو اس پر فیصلہ کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: ہمارے لیے سب ہندوستانی ہیں: وزیراعظم
اس مسئلے پر دارالعلوم فرنگی محل کے ترجمان مولانا سفیان نظامی نے واضح کیا ہے کہ مسلم معاشرے کی رائے اب بھی وہی ہے جیسا کہ فیصلے کے دوران تھا اور یہاں تک کہ 5 ایکڑ اراضی کہیں بھی دی جائے، مسجد کے بدلے کوئی بھی زمین قبول نہیں کی جائے گی۔
تاہم سنی وقف بورڈ پر سوال اٹھاتے ہوئے سفیان نظامی نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ بورڈ مسلمانوں کے ساتھ ہے یا پھر بورڈ اپنی شرائط پر کوئی فیصلہ لیتا ہے۔