گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی رمضان المبارک کا مہینہ کورونا وائرس کی زد میں ہے، بازار سے رونقیں غائب ہیں اور مساجد میں چند افراد کو ہی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
ریاست اترپردیش کے نوابی شہر لکھنؤ میں ماہ رمضان میں نوابی دور سے ہی روزہ داروں اور غریبوں کے لیے سحری اور افطاری گھروں میں بھجوانے کی روایت رہی ہے جو آج بھی بدستور جاری ہے لیکن کورونا کے بڑھتے مریضوں کے سبب گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی اس قدیم روایت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
حسین آباد ٹرسٹ کی جانب سے پورے ماہ رمضان کی سحری و افطاری کا اہتمام کیا جاتا تھا، جو اودھ کے 'نواب آصف الدولہ' کے دور اقتدار سے شروع ہوا تھا۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران امام باڑہ کے ملازم آصف حیدر نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے اس بار ٹرسٹ رمضان المبارک میں روزہ داروں کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم ملازم ہیں اور ہمیں جو بھی اعلیٰ افسران کی طرف سے ہدایات ملتی ہیں اس پر عمل کرتے ہیں، اپنی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ آصف حیدر جو ملازمین انچارج بھی ہیں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی سبھی لوگ پریشان حال ہیں، حسین آباد ٹرسٹ کی جانب سے غریب لوگوں کی امداد ہمیشہ سے ہوتی آرہی ہے لیکن اس بار ابھی تک کوئی مدد نہیں ہوئی۔