اردو

urdu

ETV Bharat / city

نوابی دور کی قدیم روایت پر کورونا کا اثر

نوابی شہر لکھنؤ میں ماہ رمضان کے پیش نظر شاہی فرمان کے مطابق روزہ داروں کے لیے سحری اور افطاری گھروں میں پہنچایا جاتا تھا اور یہ قدیم روایت آج بھی جاری ہے لیکن کورونا کی وجہ سے اس روایت کو روک دیا گیا ہے۔

emam barha
امام باڑہ

By

Published : Apr 20, 2021, 6:35 PM IST

گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی رمضان المبارک کا مہینہ کورونا وائرس کی زد میں ہے، بازار سے رونقیں غائب ہیں اور مساجد میں چند افراد کو ہی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔

ریاست اترپردیش کے نوابی شہر لکھنؤ میں ماہ رمضان میں نوابی دور سے ہی روزہ داروں اور غریبوں کے لیے سحری اور افطاری گھروں میں بھجوانے کی روایت رہی ہے جو آج بھی بدستور جاری ہے لیکن کورونا کے بڑھتے مریضوں کے سبب گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی اس قدیم روایت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

حسین آباد ٹرسٹ کی جانب سے پورے ماہ رمضان کی سحری و افطاری کا اہتمام کیا جاتا تھا، جو اودھ کے 'نواب آصف الدولہ' کے دور اقتدار سے شروع ہوا تھا۔ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران امام باڑہ کے ملازم آصف حیدر نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے اس بار ٹرسٹ رمضان المبارک میں روزہ داروں کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم ملازم ہیں اور ہمیں جو بھی اعلیٰ افسران کی طرف سے ہدایات ملتی ہیں اس پر عمل کرتے ہیں، اپنی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ آصف حیدر جو ملازمین انچارج بھی ہیں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی سبھی لوگ پریشان حال ہیں، حسین آباد ٹرسٹ کی جانب سے غریب لوگوں کی امداد ہمیشہ سے ہوتی آرہی ہے لیکن اس بار ابھی تک کوئی مدد نہیں ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم ملازمین کو 4500 روپے ماہانہ ملتے ہیں، اتنے میں مشکل سے گزارا ہو پاتا ہے، ٹرسٹ کے اعلیٰ افسران کو چاہیے تھا کہ مصیبت کی گھڑی میں وہ سحری اور افطاری کی جگہ پر راشن ہی تقسیم کروا دیتے تاکہ غریبوں کی مدد ہو جاتی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

حسین آباد ٹرسٹ کے زیر نگرانی لکھنؤ میں 15 مساجد ہیں، جن میں پورے ماہ چھوٹے امام باڑے کے شاہی باورچی خانہ میں جو افطاری بنائی جاتی ہے، ٹرسٹ کے کارکنان ان تمام مساجد میں اسے عصر سے پہلے ہی تقسیم کرنا شروع کر دیتے تھے، یہ صدیوں سے روایات قائم ہے جو آج بھی بدستور جاری ہے۔



کورونا وائرس کے پہلے تک حسین آباد ٹرسٹ کی جانب سے روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام ہوتا تھا، وہیں غریب طبقے کے لوگوں کے لیے چھوٹا امام باڑہ کے باورچی خانہ میں بنا ہوا کھانا تقسیم کیا جاتا تھا۔

اس میں غریبوں کو ماہ رمضان سے قبل ہی ایک پرچی تقسیم کردی جاتی ہے، جس میں 30 دن کے لیے اس شخص کا نام ہوتا ہے، اس پرچی کو دکھا کر روٹی اور سالن پورے ماہ لیا جاتا ہے، لیکن کورونا کے مد نظر قدیم روایات کو ہی بند کر دیا گیا، جس وجہ سے وہاں کے ملازمین میں ناراضگی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details