2022 کے یو پی اسمبلی انتخابات میں اقلیتی معاشرے سے متعلق امور کو اٹھانے کے لیے کانگریس کی منشور کمیٹی کے صدر و سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے ریاست کے علمائے کرام کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی۔
ریاست کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ایک سو سے زائد علمائے کرام نے ایک آواز میں کانگریس کے جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کا شکریہ ادا کیا کہ اُنہوں نے سی اے اے اور این آر سی متاثرین سے ملنے کے لیے گئیں اور اُن کی آواز بلند کیا۔
علمائے کرام نے کانگریس سے ائمہ حضرات اور مؤذن کو دوسری ریاستوں کی طرح ماہانہ تنخواہ، ہجومی تشدد کے خلاف سخت قانون سازی، گذشتہ 30 سالوں سے وقف بورڈ میں بدعنوانیوں کا آڈٹ کرانا، فرقہ وارانہ تشدد میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمت فراہم کرنا۔
اس کے ساتھ ہی مدارس کو بہتر بنانا، غریب گھرانوں کی لڑکیوں کے شادی میں مالی مدد فراہم کرنا، ہر حلقے میں یونانی میڈیکل کالج کھولنا، محکمہ سوشل ویلفیئر کی طرف سے دلت اور پسماندہ طبقہ کے طلبا کی طرح اقلیتی طلبا کے لئے ہر ضلع میں ہاسٹلز کھولنا، بجنور، سنبھل یا امروہہ میں کسی ایک جگہ یونیورسٹی قائم کرنا اور اعظم گڑھ کے شبلی کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینا شامل ہے۔
کانگریس کے منشور کمیٹی کے چیئرمین سابق وزیر قانون سلمان خورشید نے کہا کہ یہ تمام تجاویز کانگریس صدر سونیا گاندھی اور اتر پردیش کی انچارج پرینکا گاندھی کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے علمائے کرام سے اتفاق کیا کہ پچھلے 30 سالوں سے ریاست کے اقلیتی طبقے کو علاقائی سیاسی جماعتوں کے ذریعہ صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
منشور کمیٹی کے ممبر و سابق رکن پارلیمنٹ پی ایل پنیا نے کہا کہ پرینکا گاندھی کے علاوہ یوگی کے بدانتظامی کے خلاف کوئی بھی لیڈر آواز بلند نہیں کر رہا ہے۔
سلمان خورشید نے ریاست کے علمائے کرام کے ساتھ ورچوئل میٹنگ کی اقلیتی کانگریس کے ریاستی چیئرمین شاہنواز عالم نے کہا کہ اب علماء کرام کے ساتھ مزید میٹنگ ہوں گی۔ اس کے علاوہ پسماندہ مسلمانوں کے قریشی، انصاری، منصوری، ملک، عباسی، سیفی، سلیمانی اور پسماندہ مسلمانوں کے دیگر گروہوں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی کیونکہ یہ سبھی ایس پی اور بی ایس پی کے ذریعہ ٹھگے گئے ہیں۔