گورنر کو دیے گئے اپنے میمورنڈم میں کانگریس نے احتجاج کے دوران پولیس پر جانبدارانہ کاروائی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس کا کام نظم ونسق کو برقرار رکھنے کا ہے لیکن اس کے برعکس احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس کی کاروائی دہشت پھیلانے والی تھی۔
کانگریس نے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ شامل پولیس متروں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے بڑے پیمانے پر اس کے لیے بی جے پی کارکنوں اور آر ایس ایس کے رضا کاروں کو شامل کیا تھا۔
میمورنڈم میں ریاست کے وزیر اعلی کے ’بدلہ لینے‘ جیسے عوامی جملے کو افسوس ناک بتاتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت ’رول آف لاء‘کو نافذ کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے علاوہ ازیں حکومت نے ایسے ڈھنگ سے کام کیا ہے جو نا صرف جانبدارانہ ہے بلکہ غیرقانونی ہے اور آئین کی جانب سے دئیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی کرتا ہے۔
کانگریس نے مختلف میڈیا ہاوسز کی گراونڈ رپورٹ،متأثرین کی جانب سے بنا کر ڈالی گئی ویڈیوز اور دیگر فلاحی تنظمیوں کی گراونڈ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ مظاہرے کے دوران حکومت اور پولیس کی کاروائی سپریم کورٹ کے فیصلوں کے منافی ہے بلکہ پورے معاملے میں پولیس کی کاروائی کی جانچ ضروری ہے۔
میمورنڈ میں ریاست کے ڈی جی پی او پی سنگھ کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ پولیس نے ایک بھی گولی مظاہرین پر فائر نہیں کی ہے۔
ڈی جی جے پی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ کس طرح اتنے بڑے عہدے دار کے بیان کے برعکس مختلف اضلاع میں پولیس کے سینئر افسران نے مظاہرین پر گولی چلانے اور ان کی گولی سے کئی کی موت کی بھی تصدیق کی ہے۔
میمورنڈم میں دعوی کیا گیا ہے کہ ڈی جی پی اور دیگر سینئر افسران کے گولی نہ چلانے اور چلانے کے متضاد بیان کی حقیقت بغیر انکوائری کے سامنے نہیں آسکتی ہے۔