ایمبولینس کیس (ambulance case) میں کارروائی کرتے ہوئے بارہ بنکی پولیس نے پیر کے روز مئو سے رکن اسمبلی مختار انصاری اور مئو کے شیام سنجیونی اسپتال کی مالک ڈاکٹر الکا رائے سمیت سات افراد کے خلاف چارج شیٹ درج کی ہے۔ اس کیس میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد چھ افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ جبکہ مختار انصاری پہلے سے ہی جیل میں تھے۔
مختار انصاری کے وکیل رندھیر سنگھ سُمن نے بتایا کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران 28 جون کو مختار انصاری نے سی جی ایم سے مطالبہ کیا تھا کہ ریاست کی تمام جیلوں میں نظربند قیدیوں کو ٹی وی کی سہولیات فراہم ہیں لیکن انہیں یہ سہولت نہیں دی جارہی ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ حوالہ دیا کہ جب حکومت کی سطح پر بجٹ دستیاب ہوگا تو ٹیلیویژن دستیاب ہوجائے گا۔
دراصل معاملہ یہ ہے کہ سال 2013 میں جعلی دستاویزات کی مدد سے بارہ بنکی کے اے آر ٹی او آفس سے ایک ایمبولینس رجسٹرڈ ہوئی تھی جس کا استعمال مختار انصاری کے ذریعہ کیا جارہا تھا۔ بارہ بنکی میں رجسٹرڈ ایمبولینس اس وقت چرچے میں آگئی جب پنجاب جیل میں بند مختار انصاری اس ایمبولینس کے ذریعہ موہالی عدالت میں پیش ہونے کے لیے گئے تھے۔
جب بارہ بنکی ڈویژنل محکمہ ٹرانسپورٹ نے اس ایمبولینس کی تفتیش شروع کی تو پتہ چلا کہ اس ایمبولینس کا رینیول ہی نہیں کیا گیا ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ ایمبولینس ڈاکٹر الکا رائے کے نام پر رفیع نگر بارہ بنکی میں واقع ایڈریس سے تیار کردہ جعلی ووٹر آئی ڈی کارڈ کی بنیاد پر رجسٹرڈ کی گئی ہے۔