آپ کو بتا دیں کہ آڈیو میں وزیر اعلی کے دفتر کے متعدد افسروں کے نام لے کر ایجنٹ آئی اے ایس کی پوسٹنگ کی بات کر رہا ہے۔
آڈیو وائرل ہونے کے بعد حکومت نے تحقیقات ایس ٹی ایف کے حوالے کر دی تھا، جس کے بعد ایس ٹی ایف نے ایجنٹ پیوش اگروال کو گرفتار کرلیا ہے، ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق ایس ٹی ایف کی تحقیقات اور پیوش اگروال کی گرفتاری کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ ایکسائز میں اسپیشل سکریٹری آئی پی پانڈے نے اپنے رشتے دار کے ذریعے پوسٹنگ کے لیے 15 لاکھ روپے دیے تھے، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ جس آئی اے ایس آفیسر کے ذریعے کانپور ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں نائب صدر کی پوسٹنگ کے لیے اپنے رشتے دار کے ذریعہ 1.25 کروڑ روپے کی ڈیل کی گئی اور پیوش اگروال کو ایڈوانس کے طور پر 15 لاکھ روپے دیئے گئے تھے ، تو پھر ایس ٹی ایف نے اس آئی اے ایس افسر کا نام منظر عام پر کیوں نہیں لایا، جس کو لے کر تمام قسم کے سوالات بھی اٹھ رہے ہیں، یہ بھی الزامات لگ رہے ہیں کہ وائرل آڈیو میں کئی بڑے آئی اے ایس افسران کا نام لیا جا رہا ہے تو ایس ٹی ایف ان افسران کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔
آئی اے ایس کی پوسٹنگ کے نام پر 15 لاکھ لینے والا دلال گرفتار ایس ٹی ایف کے ذریعہ بھیجے گئے اپنے بیان میں بتایا گیا ہے کہ یوپی حکومت کی تحقیقات کے ضمن میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے نام پر لاکھوں کی جعلسازی کرنے والے اگروال کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایس ٹی ایف یوپی کے انسپکٹر جنرل پولیس کی ہدایت پر ایس ٹی ایف یوپی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس وشال وکرم سنگھ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ٹیم کی تفتیش کے دوران مبینہ دلال ملزم پیوش اگروال نے بتایا کہ وہ ایک سماجی کارکن اور ڈی ڈی نیوز کا صحافی ہے۔
وائرل آڈیو کلپ کے بارے میں اعتراف کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اس کلپ میں ان کے اور کملیش کے درمیان بات چیت ہوئی ہے، اس کی سوسائٹی میں رہنے والے گوریکانت دکشت کے ساتھ اس کے خاندانی تعلقات ہیں، گوریکانت دکشت نے اس سے کانپور میونسپل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے وائس چیئرمین کے عہدے پر آئی اے ایس کی تقرری کے لئے کہا تھا، تب اس نے گوریکانت دکشت کو بتایا کہ اس پر 1.25 کروڑ روپئے لاگت آئے گی، اسی سلسلے میں وہ کئی بار اکیلے تنہا گوریکانت دکشت کے ساتھ اور اکیلے لکھنؤ آیا تھا۔
گوریکانت نے ہی کملیش سے لکھنؤ میں میری ملاقات کرائی تھی، کملیش اور مذکورہ آئی اے ایس کے رشتہ دار دونوں کاروباری شراکت دار ہیں۔
گوریکانت کے کہنے پر کملیش نے مورخہ 02.03.2020 کو فون پر بات کر کے مجھسے ملنے اور لکھنؤ کے ایک ہوٹل میں آکت ایک لفافے میں پندرہ لاکھ روپے بطور ایڈوانس دیا تھا، ان میں سے دو لاکھ روپے بیک وقت کملیش کو دے دیا تھا، اور دو لاکھ روپے گوریکانت دکشت کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائے تھے، باقی 11 لاکھ روپے لے کر وہ دہلی چلا گیا۔