ریاست اترپردیش کے ضلع بہرائچ میں واقع سید ہاشم علی شاہ کی درگاہ اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ میں بھی رجسٹرڈ ہے، اس درگاہ میں ہندو، مسلم، سکھ، بودھ کے علاوہ پڑوسی ملک نیپال سے بھی کافی تعداد میں زائرین محبت و عقیدت کا نذرانہ پیش کرنے ہمیشہ آتے رہتے ہیں۔
محکمہ جنگلات کے ایک افسر نے درگاہ شریف کی جانب جانے والے راستے میں متعدد مقامات پر بڑے بڑے گڈھے کھدوا کر راستے کو بند کرا دیا ہے۔
درگاہ شریف کے انتظامیہ کمیٹی کی تحریری شکایت درگاہ شریف انتظامیہ کمیٹی کے صدر نے بتایا کہ 30 مئ کو رات 8:00 بجے کے قریب محکمہ جنگلات کے افسر یوگیش پرتاپ سنگھ نے اپنے افسران کی ہدایت پر درگاہ جانے والی سڑک پر جے سی بی سے بڑے بڑے گڈھے کھود کر راستے کو بند کردیا ہے، جس کی وجہ سے درگاہ تک پہنچنا ناممکن ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 05 مئ 2020 کو سینکڑوں برس پرانی درگاہ احاطے میں مسجد، پھولوں کا باغ اور بانس و بلی سے گھیری گئی دیوار کو بھی جنگل کے افسر یوگیش پرتاپ سنگھ کے ذریعہ گرا دیا گیا تھا اور درگاہ آفس و درگاہ احاطے میں نصب قوالی محفل شمع کے لئے بنے پکے پلیٹ فارم کو بھی توڑنے کی دھمکی دی تھی ۔
انتظامیہ کمیٹی نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں پھنسے زائرین کے سامان اور منہدم کی گئی دیوار کی اینٹ بھی لے جایا گیا ہے جس کی شکایت یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ اور ضلع مجسٹریٹ کو بھی کی گئی تھی، جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر محکمہ جنگلات کے ذریعہ توڑ پھوڑ کو روک دیا لیکن کوئی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے جنگلات کے افسر یوگیش پرتاپ سنگھ اور جنگل کے کارکنان کے حوصلے روز بروز بڑھتے جارہے ہیں اور ہر روز وہ کچھ نہ کچھ کارروائی کرتے رہتے ہیں جبکہ اترپردیش سنی وقف بورڈ نے بھی محکمہ جنگلات کے جن ملازمین نے یہ حرکت کی ہے ان پر کارروائی کا مطالبہ ضلع مجسٹریٹ سے کیا ہے۔
انتظامی کمیٹی نے آگاہ کیا ہے کہ محکمہ جنگلات کی جانب سے غلط سرگرمیاں انجام دیئے جانے کے سبب عقیدت مندوں میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن و امان کی حالت کبھی بھی خراب ہوسکتی ہے، لہذا ضلع کے وقف املاک کے متولی ہونے کے ناطے ضلع کو وقف املاک پر ہونے والے غیر ضروری تخریب کاری اور نقصان سے بچایا جائے اور گڈھا کھود کر بند کی جانے والی سڑکوں کو کھولنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ سے خود موقع پر پہنچ کر معائنہ کر کے مناسب کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔