ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ' سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے نہ فیصلہ کیا اور نہ ہی انصاف۔ حکومت سبھی مجرموں کو بچانے میں کامیاب رہی۔'
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں مانا تھا کہ بابری مسجد کو گرانا مجرامہ عمل تھا، ساتھ ہی یہ مجرمانہ عمل بھی تھا لہذا مجرموں کے لیے سزا ضروری ہے لیکن سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے سبھی 32 ملزمین کو بری کردیا۔
مزید پڑھیں: کاشی، متھرا معاملے پر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کے ساتھ خصوصی بات چیت
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ سی بی آئی کورٹ میں صحیح پیروی نہیں کی گئی، جو ثبوت پیش کیے گئے اس میں چھیڑ چھاڑ ہوئی تھی۔ ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ ملزمین کو سزا نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عدالت ہو وہاں ثبوت کی بنیاد پر ہی فیصلہ سنایا جاتا ہے جب کہ سی بی آئی کورٹ میں صحیح ثبوت پیش نہیں کیا گئے تھے۔
رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ تمام چشم دید گواہ تھے، جن میں پولیس افسران اور سینئر صحافی بھی موجود تھے لیکن ان ویڈیوز اور فوٹوگراف کو بطور ثبوت پیش کیا گیا، جن میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔
سی بی آئی کورٹ کے فیصلے کے بعد سبھی مسجد تنظیموں نے اسے غلط قرار دیا ہے۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہم ہائ کورٹ میں اپیل کریں گے۔ حالانکہ ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ اپیل سے کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوگا کیوں کہ حکومت ہی ملزمین کو بچانے کے لئے کام کر رہی ہے۔