ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ حکومت نے دونوں ایوانوں سے دونوں سیاہ قانون کے بلوں کو پاس کرا کر منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کو بھیجا ہے۔ صدر جمہوریہ کی مہر لگ جانے کے بعد قانون بن جانے سے اس کے نتائج کسانوں و مزدوروں کے برعکس ہوں گے۔ اس میں صرف سرمایہ داروں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت عوام ،کسان و مزدوروں کے مفاد میں کام کرنے کے برعکس سرمایہ داروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے۔
'زرعی و مزدور بل کسانوں و مزدوروں کے مفاد پر کاری ضرب'
پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے کہا کہ 'حکومت کے ذریعہ دونوں ایوانوں سے زرعی و مزدور بل پاس ہونا کسانوں و مزدوروں کے مفاد پر کاری ضرب ہے، اس قانون سے جہاں زراعت کے نجی سیکٹر میں جانے سے پیداوار کی صحیح قیمت کسانوں کو موصول نہیں ہوگی، وہیں دوسرا بل سرمایہ داروں کے مفاد میں مزدوروں کو غلام بنانے والا قدم ہے۔ دونوں بل کسان مزدور کے مفاد میں نہیں ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کے نافذ ہونے کے سبب زراعت پر بحران کا سایہ گہرا ہو جائےگا و مزدور ایک طرح سے سرمایہ داروں کے غلام ہو جائیں گے۔ سرمایہ دار جب چاہےگا مزدوروں کو ملازمت سے نکال دیگا اس سرمایہ داری نظام سے ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ کسان بل سے کسان بھی غلامی کی جانب گامزن ہوں گے۔ طویل جدو جہد کے بعد کسانوں کو جو آزادی موصول ہے وہ معاہدہ کھیتی سے ختم ہو جائے گی ۔مذکورہ بل سے کسانوں و مزدور بربادی کے دہانے پر آگئے ہیں۔ اگر یہ قانون بن جاتا ہے تو اس کے نتائج بڑے خوفناک ہوں گے۔ نئے زرعی قانون سے کسانوں کا مالکانہ حق چھن جائے گا و منڈیاں ختم ہو جانے سے کمپنیاں من مانے ریٹ پر کسانوں سے خریداری کریں گی۔ نئے لیبر بل سے فیکٹری مالکان مزدوروں کو بغیر سبب نکال سکیں گے۔ اس سے غلامی کی بنیاد پڑنے کا خطرہ لاحق ہے۔
ڈاکٹر انصاری نے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کسان و مزدور بل کو بغیر منظوری کے ایوان کو واپس کر دیا جائے جس پر حزب مخالف پارٹیوں کو بحث کا موقع ینے کی ہدایت دی جائے تاکہ مذکورہ سیاہ قانون کے منسوخ ہونے کی راہ ہموار ہو سکے۔