لکھنؤ: مغربی اتر پردیش کے کچھ اضلاع میں پراسرار بیماری کی وجہ سے مسلسل لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں۔ یوگی حکومت اس بارے میں متحرک ہو گئی ہے۔ فیروز آباد میں گذشتہ 15 دنوں سے وائرل اور ڈینگو بخار کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 47 ہو گئی ہے۔ 240 سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔ وہیں متھرا میں 10 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ 50 سے زیادہ لوگ ہسپتال میں بھرتی ہیں۔
سہارنپور میں 60 سے زائد افراد کو ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے، جبکہ چار افراد کی موت ہوچکی ہے۔ باغپت میں بیماری کا اثر بھی ہے جہاں 22 افراد کی موت ہوچکی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوپی محکمہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل وید ورت سنگھ نے بتایا ہے کہ بہت سے لوگوں کے نمونے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ لکھنؤ کا کے جی ایم یو ہسپتال جلد ہی اس بارے میں رپورٹ دے گا۔
کچھ جگہوں سے اطلاعات ہیں کہ ڈینگو اور وائرل بخار کی ملتی جلتی علامات دیکھائی دے رہی ہیں۔ کچھ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ Lactosparosis بیماری کی طرح لگتا ہے۔ یہ بیماری بنیادی طور پر خنزیر کے پیشاب اور چوہوںکی وجہ سے پھیلتی ہے۔ اگر کوئی شخص اس کے ساتھ رابطے میں آتا ہے، تو وہ اس سے متاثر ہوجاتا ہے۔ اس کی علامات ڈینگو جیسی ہیں۔ یہ بیماری لیپٹوسپیرا نام کے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے جو برسات کے موسم میں زیادہ پھیلتی ہے۔
محکمہ صحت کے جنرل ڈائریکٹر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس بیماری کا علاج ڈاکسی سائکلائن ادویات سے کیا جاتا ہے۔ لیکن ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی دوا استعمال نہ کریں۔
فیروز آباد سے ملی جانکاری کے مطابق کہ ضلع مجسٹریٹ نے معاملے میں غفلت برتنے پر تین ڈاکٹروں کو معطل کر دیا ہے۔
دریں اثنا، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) کی 11 رکنی ٹیم فیروز آباد پہنچ گئی ہے اور بخار کی وجہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ صدر رکن اسمبلی منیش اسیجا کا دعویٰ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 61 ہے۔