تاجدار اودھ نواب واجد علی شاہ کے اصل وارثین کولکاتا میں رہتے ہیں۔کولکاتا کے مٹیابرج میں ہی سبطین آباد امام باڑہ میں ہی نواب واجد شاہ اور برجیس قدر مرزا مدفون ہیں۔ ان کے اصل وارثین کولکاتا کے مٹیابرج اور رپن اسٹریٹ میں مقیم ہیں۔
سنہ 1857 کے بعد جب انگریزوں نے اودھ کے آخری تاجدار واجد علی شاہ کو معزول کر دیا تھا۔ انگریزی حکومت نے انہیں معزول کرنے کے بعد کولکاتا بھیج دیا ۔جس کے بعد انہوں نے کولکاتا کے مٹیابرج میں سکونت اختیار کرنے کے بعد مٹیابرج میں ہی ایک چھوٹا لکھنؤ بنانے کی کوشش کی۔
نواب واجد علی شاہ نے کولکاتا کے مٹیابرج برج میں سنہ 1866 میں سبطین آباد شاہی امام باڑہ قائم کیا اسی اماباڑے میں واجد علی شاہ مدفون ہیں۔ واجد علی شاہ اور بیگم حضرت محل کے بیٹے برجیس قدر مرزا بھی کولکاتا چلے آئے۔جن کو زہر دے دیا گیا تھا۔ان کی قبر بھی سبطین آباد شاہی امام باڑہ میں ہے۔
برجیس قدر کی اہلیہ مہتاب آرا بیگم نے مٹیابرج کے رپن اسٹریٹ سے متصل پیمنٹل اسٹریٹ میں ایک پرانا مکان خریدا اور یہیں سکونت اختیار کر لی۔ برجیس قدر اور مہتاب آرا بیگم کے صاحبزادے مہر قدر زاہد علی مرزا اور فرخ آرا مہدی بیگم کے تین بیٹے انجم قدر مرزا،کوکب قدر مرزا اور نیر قدر مرزا تھے۔انجم قدر ان میں سب سے بڑے تھے ان سے چھوٹے کوکب قدر مرزا اور ان سے چھوٹے نیر قدر مرزا۔ ان میں کوکب قدر سجاد علی مرزا اپنے آبائی مکان 11پیمنٹل اسٹریٹ میں ہی سکونت اختیار کرلی جبکہ انجم قدر مرزا لندن چلے گئے اور نیر قدر مرزا نے شادی نہیں کی تھی۔
کوکب قدر مرزا اور مملکت بیگم کی چار بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔دونوں بیٹے عرفان علی مرزا اور کامران علی مرزا 11پیمنٹل اسٹریٹ والے آبائی مکان میں رہتے ہیں۔ ڈاکٹر کوکب قدر مرزا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پروفیسر تھے سبکدوشی کے بعد کولکاتا میں ہی رہنے لگے۔ کوکب قدر مرزا بلیئرڈس کے اچھے کھلاڑی بھی تھے۔