مغربی بنگال حکومت نے ریاست میں کورونا وائرس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر ہفتے میں دو دن جمعرات اور سنیچر کو مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریاست کے داخلہ سیکریٹری آلاپن بنرجی نے میڈیا کو بتایا کہ ریاست کے مختلف علاقوں میں کمیونٹی ٹرانسمیشن کے آثار پائے گئے ہیں اور حالات تشویش ناک ہیں، جس کے نتیجے میں ہفتے میں دو دن یعنی جمعرات اور سنیچر کو مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عید الاضحی کو لے کر مغربی بنگال کے مسلمان میں تذبذب اس دوران انہوں نے بتایا کہ 'رواں ہفتہ سنیچر اور جمعرات کو مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ ہوگا، جبکہ آئندہ ہفتہ بدھ کے روز لاک ڈاؤن رہے گا، لیکن آئندہ ہفتے کا دوسرا کون سا دن ہوگا یہ طے نہیں کیا گیا ہے۔'
اس سلسلےمیں بنگال امام ایسوسیشن کے چئیرمین محمد یحی کا دعوی ہے کہ 'ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے ان سے فون پر رابطہ کیا ہے، ان سے فرہاد حکیم نے کہا ہے کہ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر لاک ڈاؤن نہیں ہوگا، محمد یحی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریاستی وزیر سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں سرکاری طور پر اعلامیہ جاری کریں تاکہ لوگ فکرمند نہ ہوں۔'
ریاست کے مسلمانوں میں تشویش اس لیے بھی پائی جا رہی ہے کہ داخلہ سیکریٹری کی پریس کانفرنس کے دوران عید قرباں کا ذکر نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے تذبذب برقرار ہے۔
مسلم انسٹی ٹیوٹ کے رکن نوشاد مومن نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ہفتے میں دو روز ملکمل لاک ڈاؤن کے اعلان کی حمایت کی ہے اور حکومت کی اس کوشش کو قابل ستائش بتایا ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے یکم اگست کو عیدالاضحی ہے اور حسن اتفاق وہ سنیچر کا دن ہے، ایسے میں اگر لاک ڈاؤن رہا تو یہ مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی، انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے فیصلے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔