چوتھے مرحلے کے پولنگ کے دوران مغربی بنگال کے کوچ بہار کے شیتل کوچی میں مرکزی فورسز کی جانب سے گولی چلائے جانے کی صورت میں چار مسلم نوجوانوں کے موت پر آج سی پی آئی ایم رہنما بمان بوس کی قیادت میں متحدہ محاذ نے الیکشن کمیشن کے چیف الیکٹرل افسر سے ملاقات کی۔
متحدہ محاذ کے وفد نے اس موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ' شیتل کوچی میں مرکزی فورسز کی گولیوں سے چار نوجوانوں کی موت ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے مرکزی فورسز کی اس کارروائی کو صحیح قرار دیا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کی طرف گولی چلانے کا جو جواز پیش کیا جارہا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔'
الیکشن کمیشن کے مطابق کچھ لوگ مرکزی فورسز سے ان کے ہتھیار چھیننے کی کوشش کر رہے تھے جس کے بعد مجبوراً ان گولی چلانی پڑی لیکن اس سلسلے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔ اگر وہاں سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں تھےلیکن ایک بھی ویڈیو اس واقعہ کی نہیں ہے، جبکہ آج کے دور میں ہر آدمی کے پاس ایک سے زائد موبائل فون موجود رہتا ہے۔ وہاں میڈیا کے لوگ بھی موجود تھے۔ لیکن ایک بھی ویڈیو سامنے نہیں آیا جس میں یہ نظر آئے کہ مرکزی فورسز کے جوانوں سے ان کے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی جارہی ہو۔'
الیکشن کمیشن نے مرکزی فورسز کی مذکورہ کارروائی کو صحیح قرار دیا ہے۔ کس بنا پر ایسا کیا گیا ہے۔ ہم الیکشن کمیشن کے جواز کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ ہم اس معاملے کو سپریم کورٹ کی نگرانی میں آزادانہ جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ مرکزی فورسز نے راست طور پر ان کے اوپر گولی چلائی ہے۔'
اس کے علاوہ انہوں نے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کی بیان کی بھی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ابھی اور بھی شیتل کوچی ہوں گے۔ بمان بوس نے کہا کہ اس طرح کے بیان دے کر فرقہ پرستی کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔'