عام انتخابات کے دوران شروع ہوئے پر تشدد واقعات اب بھی جاری ہے اور بم اندازی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے مقامی لوگ مالی بحران کے شکار ہیں تو دوسری جانب علاقے کے اسکول بھی بند ہیں ۔تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اس کے علاوہ افواہوں کا بازار بھی گرم ہے ۔
افوہوں کے سبب کانکی نارہ کے مسلمانوں میں دہشت سوشل میڈیا پر ایک خبر بہت تیزی سے پھیلی رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر فساد برپا کیا جائے گا ۔ افوایہوں کے سبب لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا
جگتدل ،بھاٹ پاڑہ اور کانکی نارہ میں فرقہ واریت شباب پر ہے۔ فسادات تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے اور دوسری طرف سوشل میڈیا اس آگ میں گھی کام کر رہا ہے۔
چند دنوں کے امن کے بعد ایک بار پھر کانکی نارہ میں بم اندازی کا سلسلہ شروع ہو گیا اور اب سوشل میڈیا پر ایک پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ جمعہ کو کانکی نارہ کے ہندوؤں کو ایک ہونے کی اپیل کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اس دن کانکی نارہ کے مسلمانوں کو سبق سکھانا ہے۔
کانکی نارہ نیا بازار جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اس پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا جائے گا آر اور پار کی لڑائی ہوگی اور مسلمانوں کو دکھا دیا جائے گا۔ ہم میں کتنا دم ہے اس کے علاوہ اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے مقامی ایم پی ارجن سنگھ نے اس کا حکم دیا ہے ۔
یہ فیس بک پوسٹ ونئے ورما کے نام کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔ اس پوسٹ کے بعد سے کانکی نارہ کے مسلمان خوفزدہ ہیں ۔ جمعہ کو کسی بڑی تباہی کے پیش خیمہ کے بارے سوچ کر پریشان ہیں ۔
گرچہ اس پوسٹ میں بیرکپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان ارجن سنگھ کا نام ہے۔انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پیغام پوسٹ کرکے یہ صفائی دی ہے کہ جمعہ کے حوالے سے جو خبر سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی ہے وہ "فیک نیوز ہے اور ان کا یا ان کی پارٹی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کانکی کے نارہ نیا بازار کی رہنے والی خواتین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جب سے ترنمول کانگریس کے سابق ایم ایل اے ارجن سنگھ نے بی جے پی شمولیت اختیار کی ہے اس کے بعد سے ہی کانکی نارہ میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہوئے ہیں۔
ارجن سنگھ ہی ان سب کے لئے ذمہ دار ہیں ۔پہلے وہ ترنمول کانگریس میں تھے تو سب کچھ ٹھیک تھا لیکن وہ جب سے بی جے پی شامل ہوئے ہیں پورے علاقے میں فرقہ واریت کا ماحول ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے بچے گزشتہ دو ماہ سے اسکول نہیں جا پارہے ہیں جب اسکول کھلتا ہے تو بم اندازی شروع ہو جاتی ہے۔
ایک اور بزرگ خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہم لوگ امن چاہتے ہیں گزشتہ دو ماہ سے ہم بہت پریشان ہیں بازار دکانیں کاروبار سب ٹھپ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے گھر میں اب راشن بھی نہیں ہے اگر اسی طرح کے حالات بنے رہتے تو بہت مشکل ہونے والی ہے۔ علاقے اس طرح کے ماحول سے سب سے زیادہ تعلیم کا نقصان ہوا ۔گزشتہ دو ماہ سے اسکول بند ہیں ۔کانکی نارہ میں دو بڑے اسکولوں کانکی نارہ حمایت الغربا اسکول اور کانکی نارہ گرلس ہائی اسکول میں چھ ہزار سے زیادہ طلباء زیر تعلیم ہیں۔ طلبا؍ دشواریوں کاسامنا کرنا پڑ رہاہے۔