ریاست مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد کے ڈومکل علاقے میں ترنمول کانگریس کے کاؤنسلر اپنے ساتھیوں کی مدد سے سابق آئی پی ایس آفیسر نذرالاسلام پر حملہ کر دیا۔ کاؤنسلر اور ان کے ساتھیوں نے سابق آفیسر کو دفتر سے باہر نکال کر پٹائی کی۔
اس حادثے کی اطلاع موصول ہوتے ہی ڈومکل تھانے کی پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا، اس کے بعد ضلع مجسٹریٹ فورا جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور سابق آئی پی ایس آفیسر کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پورے معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے، کاؤنسلر مجیدالشیخ، بھدو شیخ اور جہانگیر شیخ ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کر دی گئی۔
ضلع مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ سابق آئی پی ایس آفیسر نذر الاسلام پر حملہ کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے، پورے معاملے پر کاروائی ہونی چائیے، قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
سابق آئی پی ایس آفیسر نذرالاسلام نے کہا کہ ایک سبکدوش آئی پی ایس آفیسر پر اس طرح حملہ کرنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نظم و نسق کی کیا صورت حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پولیس انتظامیہ کی لاپرواہی اور ضرورت سے زیادہ سیاسی رہنماؤں کے قریب جانے کا نتیجہ ہے۔۔
انھوں نے مزید کہا کہ جس کاؤنسلر نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے اس واردات کو انجام دیا اسی کی وجہ سے وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے مجھے سلی گوڑی منتقل کیا تھا، چھ مہینے کے اندر سلی گوڑی کا نقشہ بدل دیا اور امن و امان قائم کرکے واپس لوٹا تھا، اس کے بعد مجھے کولکاتا منتقل کیا گیا، کولکاتا کے لوگ آج بھی میرے کارنامے کو یاد کرتے ہیں۔
سابق آئی پی ایس آفیسر نے کہا کہ نظم و نسق معمول پر لانے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ پولیس کو غیر جانبدار ہونا پڑے گا۔