ملک کی کئی ریاستوں میں آئے دن مسلمانوں پر مختلف طریقوں سے ظلم ڈھائے جارہے ہیں اور سیکولر جماعتیں خاموش ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں میں بے چینی پائی جارہی ہے۔ اپنے آپ کو سیکولر کہنے والی سیاسی جماعتوں کی خاموشی نے مسلمانوں کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔
’مغربی بنگال میں مسلمانوں کا ایک پریشر گروپ ہونا چاہئے‘ حالیہ دنوں میں تریپورہ میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جس پر ایک دو سیاسی جماعتوں کے علاوہ کسی نے آواز نہیں اٹھائی، سب سے حیران کن معاملہ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ کی خاموشی کا رہا، یہاں تک کہ ممتا بنرجی کی طرف سے پرتشدد واقعات کی مذمت بھی نہیں کی گئی جس پر مغربی بنگال کے مسلمانوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ان حالات میں مسلمانوں کو مستقبل کا لائحۂ عمل تیار کرنا چاہیے۔
’مغربی بنگال میں مسلمانوں کا ایک پریشر گروپ ہونا چاہئے‘ مجلس مشاورت کی قیادت میں کولکاتا میں مختلف ملی تنظیموں نے ایک میٹنگ کی اور تریپورہ کے حوالے سے کئی اہم باتیں ہوئیں جبکہ بنگال میں مسلمانوں کی صورت حال اور سیاسی منظر نامے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بنگال میں اقتدار تک رسائی کےلیے مسلمانوں کا اہم رول ہوتا ہے لیکن ان کو کبھی بھی ان کا جائز حق نہیں دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی بنگال میں مستقبل کے لائحہ عمل کیسا ہو اور انہیں سیاسی، سماجی اور معاشی طور پر اہمیت حاصل رہے۔
مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری عبدالعزیز کی قیادت میں مختلف ملی و سماجی تنظیموں نے مغربی بنگال میں مسلمانوں کے مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلے میں متعدد تجویز مختلف تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے پیش کی گئیں ۔جماعت اسلامی ہند مغربی بنگال، جمعیت اہلحدیث اور کئی سماجی تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
اس میٹنگ میں تمام ملی تنظیموں نے تریپورہ واقعہ کی مذمت کی ساتھ سیکیولر جماعتوں کے اس سلسلے میں رویے پر تشویش کا اظہار کیا۔ مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی کی اس معاملے پر خاموشی کو غلط قرار دیا گیا۔ مجلس مشاورت کے جنرل سیکریٹری عبدالعزیز نے کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہوا وہ بہت ہی شرمناک ہے اور سیکولر جماعتوں کی اس معاملے خاموشی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شکایت ہے بنگال کی موجودہ حکومت سے کہ ترنمول کانگریس تریپورہ میں سیاسی زمین تلاش کر رہی ہے لیکن ان کے سربراہ ممتا بنرجی نے تریپورہ حکومت کے خلاف کچھ نہیں کیا اور نہ ہی تریپورہ فسادات کی مذمت کی بالکل چپ رہی ان کو اس پر بولنا چاہئے تھا کیونکہ بنگال میں مسلمانوں کی بدولت ہی اقتدار میں آئی ہیں۔ بنگال میں مسلمانوں کی ایسی حالت نہ پو اس کے لئے ہمیں مستقبل میں کیا کرنا ہے اس پر غور و فکر کررہے ہیں مسلمانوں کے ریاست میں حالات پر ریسرچ لیا جائے گا۔ حکومت پر کس طرح دباؤ بنایا جائے اس حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سرسید گروپ آف اسکولس کے سربراہ انور پریمی کہا کہ ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کو اپنے حالات پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ تریپورہ میں جو کچھ ہوا اس کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں یہاں بھی حالات کا جائزہ لینے کے لئے ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم اور ایک پریسر گروپ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ہم یہاں ایک بغیر ریڑھ کی ہڈی والا جانور بن کر رہ جائیں۔ یہاں ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم اور پریشر گروپ ہونی چاہئے جبکہ ااس طرح کی باتیں ہوتی ہیں اور ہم بھول جاتے ہیں لیکن اس بار ہمیں سنجیدہ کوشش کرنا چاہئے اور پریشر گروپ تیار کرنا چاہئے۔