مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔سی پی آئی ایم کے نوجوان امیدوار ستروپ گھوش نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کشیدگی اور تشدد کے لیے بی جے پی اور ترنمول کانگریس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
'عوام نفرت کی سیاست سے نجات چاہتے ہیں' - ریاست میں بے روزگاری میں اضافہ
سی پی آئی ایم کے امیدوار ستروپ گھوش نے جنوبی کولکاتا کے مسلم اکثریتی علاقہ توپسیا کا دورہ کیا اور مقامی باشندوں سے ملاقات کی۔
'عوام نفرت کی سیاست نجات چاہتی ہے'
انہوں نے کہا کہ' ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان زیادہ فرق نہیں ہے، دونوں ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں۔
'عوام نفرت کی سیاست نجات چاہتی ہے'
انہوں نے کہا کہ' اس وقت عوام مہنگائی اور نفرت کی سیاست نجات چاہتی ہے۔ کیونکہ عوام مہنگائی کی مار سے پوری طرح سے ٹوٹ چکی ہے۔ ان کے بارے میں نہ ترنمول کانگریس سوچتی ہے اور نہ بی جے پی'۔
سی پی آئی ایم کے رہنما کا کہنا ہے کہ' بی جے پی رہنما عوام کی ذاتی زندگی میں مداخلت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ' بائیں محاذ ہی ایک ایسی پارٹی ہے جس کے دور اقتدار میں بی جے پی کو پھیلنے پھولنے کے موقع تو دور کی بات بنگال میں قدم رکھنا بھی ان کے لئے محال تھا، لیکن ترنمول کانگریس حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے ساتھ ہی بی جے پی نے بنگال کے تمام اضلاع میں اپنے قدم جمانے شروع کر دئے تھے اور اب ترنمول کانگریس کے گلے کا کانٹا بنتی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ' ریاست میں بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، نوجوانوں کو نوکری چاہئے لیکن ممتا بنرجی کی حکومت نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کے نوجوانوں کو ملازمت کے لئے دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے، نوجوانوں کو نوکری کے ساتھ ساتھ اب متبادل حکومت کی ضرورت پڑنے لگی ہے، بائیں محاذ، کانگریس اور انڈین سیکولر فرنٹ کے مابین اتحاد عوام کے لئے بھروسہ مند متبادل ثابت ہو سکتا ہے'۔
سی پی آئی ایم کے رہنما کا کہنا ہے کہ' وزیراعلیٰ ممتا بنرجی زخمی ہیں اور ہمدردی کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہیں لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہو گا۔
سی پی آئی ایم کے امیدوار ستروپ گھوش نے کہا کہ' ان کی حکومت اقتدار میں آتی ہے تو اقلیتی طبقے کی ترقی کے لئے غیر معمولی طور پر کام کرے گی۔'
غور طلب ہے کہ اسمبلی انتخابات سے قبل سی پول کی سروے رپورٹ نے ممتا بنرجی کی قیادت میں تیسری مرتبہ حکومت بننے کا واضح اشارہ دیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکمراں جماعت کی سیٹز کے نقصان ہونے کی بات کہی گئی ہے۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ مغربی بنگال میں 294 سیٹوں کے لئے اسمبلی انتخابات اس مرتبہ آٹھ مراحل میں ہوں گے۔ 27 مارچ کو پہلے مرحلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے، گزشتہ اسمبلی انتخابات میں ممتا بنرجی کی قیادت والی حکمراں جماعت 294میں سے 211 سیٹز جیت کر اقتدار میں آئی تھی۔