اردو

urdu

ETV Bharat / city

Birbhum Violence Case: باگٹوئی گرام واقعہ غیر قانونی دھندے، پرانی رنجش اور علاقائی بالادستی کا نتیجہ

مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے رام پور ہاٹ کے باگٹوئی گرام میں گزشتہ دنوں پیش آئے اندوہناک واقعے جس میں 8 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ زیر علاج دو افراد کی موت ہسپتال میں ایک ہفتے بعد ہوئی۔ اس واقعے کی بنیاد سیاسی تو ہے ہی اس کے علاوہ پرانی رقابت اور معدنیاتی دولت سے مالا مال علاقے میں بالا دستی اہم وجہ ہے۔

bagtui Gram incident
باگٹوئی گرام واقعہ غیر قانونی دھندے، پرانی رنجش اور علاقائی بالادستی کا نتیجہ

By

Published : Mar 30, 2022, 2:01 PM IST

مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے رام پور ہاٹ کے باگٹوئی گرام میں گزشتہ دنوں پیش آئے اندوہناک واقعے جس میں 8 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جب کہ زیر علاج دو افراد کی موت ہسپتال میں ایک ہفتے بعد ہوئی۔ اس واقعے کی بنیاد سیاسی تو ہے ہی اس کے علاوہ پرانی رقابت اور معدنیاتی دولت سے مالا مال علاقے میں بالا دستی اہم وجہ ہے۔ گزشتہ دنوں اسی وجہ سے بھادو شیخ کا پہلے قتل ہوا پھر انتقامی کارروائی کرتے ہوئے اس کے حامیوں نے مخالف گروہ کے گھر والوں کے دس افراد کو زندہ جلا دیا جس میں 7سال کی ایک بچی بھی تھی جو جلی ہوئی اپنی ماں سے لپٹی ہوئی حالت میں پائی گئی۔

ویڈیو

بیربھوم کا یہ علاقہ ریت،کوئلہ اور عمارت سازی میں استعمال ہونے والے پتھر کے ذخائر سے مالا مال ہے۔ دوسری جانب یہاں برسر اقتدار جماعت کا کوئی مخالف نہیں ہے لہذا ایک جماعت کے لوگوں میں ہی علاقائی بالا دستی کی جنگ برسوں سے جاری ہے۔ رام پور سب ڈویژن کے باگٹوئی گرام کی آبادی 5 افراد پر مشتمل ہے۔گاؤں کے زیادہ مکانات پکے بنے ہوئے ہیں اور گاؤں میں داخل ہوتے وقت احساس ہوتا ہے کے خوشحال گاؤں ہیں لیکن خوشحالی ہونے کے باوجود گاؤں میں شرح خواندگی افسوس ناک ہے، جہاں یہ واقعہ ہوا اس کے آس پاس کی آبادی میں صرف چند نوجوان ہی گریجویٹ ہیں اور گاؤں میں صرف ایک سرکاری پرائمری اسکول ہے۔

باگٹوئی گرام واقعہ غیر قانونی دھندے، پرانی رنجش اور علاقائی بالادستی کا نتیجہ

گزشتہ 21 مارچ کو گاؤں نائب پردھان کے قتل کے بعد انتقامی کاروائی کرتے ہوئے شر پسندوں نے کئی گھروں میں آگ زنی کی تھی جس کے نتیجے میں ایک گھر میں 7 افراد اور ایک دوسرے گھر ایک خاتون کی جل کر موت ہو گئی تھی جبکہ تین افراد کا علاج ہسپتال میں جاری تھا بعدمیں ایک اور شخص کی موت ہو گئی تھی اور گزشتہ کل کولکاتا کے ایس ایس کے ایم ہسپتال میں زیر علاج ناظمہ خاتون کی بھی موت ہوگئی۔کلکتہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد سی بی آئی اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ ایک درجن سے زائد افراد کو سی بی آئی نے اس معاملے میں گرفتار کیا ہے اور امکان ہے کہ ترنمول کانگریس کے کئی اور رہنماؤں سے اس سلسلے میں سی بی آئی پوچھ کر سکتی ہے۔

باگٹوئی گرام واقعہ غیر قانونی دھندے، پرانی رنجش اور علاقائی بالادستی کا نتیجہ

گاؤں میں 90 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے۔گاؤں کی معاشرتی اور عملی صورت حال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گاؤں میں مسلمانوں کے نام غیر اسلامی ہیں ان کے نام سے جڑے لاحقہ و سابقہ شیخ ،علی عالم سے ہی پتا چلتا ہے کہ وہ مسلمان ہے۔ای ٹی وی بھارت نے جب اس سلسلے میں گاؤں کے لوگوں سے بات کرنی چاہی تو کوئی اس پر بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔جس گھر میں یہ واقعہ پیش آیا ہے اس کے آس پاس کے تمام مکانات میں تالے لٹکے ہوئے ایک گھر میں ہمیں ایک خاندان موجود ملا جس سے ہم نے بات کرنے کی کوشش گھر میں موجود لیلے خاتون نے بتایا کہ اس روز رات ساڑھے 8 بجے کے قریب پورے علاقے بڑے پیمانے پر بم اندازی شروع ہو گئی جس کے بعد ہم لوگ سب اپنا گھر چھوڑ کر دوسرے محفوظ مقام پر چلے گئے اس کے بعد اس گھر میں آگ لگائی گئی۔لیلے خاتون اور اس کے شوہر اور ان کا بیٹا گھر میں موجود تھے جن کے چہرے پر خوف صاف نظر آ رہا تھا۔ اس وقت بڑی تعداد میں پولس تعینات ہے۔زیادہ گھر میں تالے لگے ہوئے ہیں۔ایک اور شخص نے ای ٹی وی بھارت کو اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا کہ یہ علاقہ بہت بدنام ہے۔

باگٹوئی گرام واقعہ غیر قانونی دھندے، پرانی رنجش اور علاقائی بالادستی کا نتیجہ

بھادو شیخ کے قتل کے بعد اس کے حامیوں نے مہی لال شیخ کے گھروں پر حملہ کر دیا۔ بھادو شیخ کے قتل کے بعد مجالف گروہ نے اپنے گھر والوں کو گھر میں بند کرکے فرار ہو گئے لیکن بھادو شیخ کے حامیوں نے گیس کٹر سے گھر کے کھڑکی دروازے کاٹنے کے بعد ان کو گھروں سے نکالا اور پے ان کو دھار دار اسلحے سے مارنے کے بعد گھر میں بند کرکے آگ لگادی جس کے نتیجے میں سات افراد جل کر راکھ ہوگئے جس میں 7سال کی بچی تھی جو اپنے ماں آغوش میں جلی ہوئی پائی گئی شاید ماں نے مرتے وقت بھی اپنی بچی کو آغوش میں چھپاکر اپنی بچی بچانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ذرائع کے مطابق مہی لال شیخ اور بھادو شیخ میں رشتے داری بھی ہے۔ لیکن ایک طرح کے کاروبار میں ملوث ہونے اور علاقے میں اپنی بالا دشتی کو لیکر ان میں رقابت تھی۔دونوں ایک دوسرے کے پڑوسی بھی ہیں۔دونوں خاندان کی آمدنی کا ذریعہ غیر قانونی دھندے تھے۔

باگٹوئی گرام واقعہ غیر قانونی دھندے، پرانی رنجش اور علاقائی بالادستی کا نتیجہ

یہ علاقہ غیر قانونی ریت اور کوئلے کی کان کنی کے لئے مشہور ہے۔ اس کے علاوہ بیربھوم ضلع شمالی بنگال کو جنوبی بنگال سے جوڑتا ہے اور دونوں طرف کی گاڑیوں کو اس ضلع سے گذرنا پڑتا ہے۔لہذا اہم گذر گاہ ہونے کی وجہ سے ان ادھر سے گزر والی ہزاروں ٹرکوں اور گاڑیوں سے غیر قانونی وصولی بھی کی جاتی ہے۔بھادو شیخ اور مہی لال شیخ دونوں ان ہی دھندے میں ملوث تھے اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی ان میں لڑائی تھی اور یہی اصل وجہ بھی اس روز کے واقعے کی ایک سال قبل بھادو شیخ کے بھائی کا بھی قتل کیا گیا تھا اور ایک پنچایت رکن کا بھی قتل کیا گیا تھا۔ سیاست کا جہاں تک اس معاملے میں یہی رول ہے کہ دونوں گروہ کا تعلق ہی ترنمول کانگریس سے ہے لیکن پولس کی بھی اس غیر قانونی دھندے میں رول ہے۔ترنمول کانگریس نے زیادہ جرائم پیشہ افراد کو ہی ان علاقے میں پنچایت الیکشن میں ٹکٹ دیا تھا۔بھادو شیخ اور مہی لال شیخ دونوں کی مالیت کروڑوں میں بتائی جاتی ہے۔اس پورے معاملے میں اب تک مہی لال شیخ گھر کے 9 افراد اور بھادو شیخ کے گھر سے اب تک اس کے اور اس کے بھائی کی موت ہوئی ہے جبکہ مہی لال شیخ اس کا ایک بھائی بچ گئے ہیں اور تین افراد زیر علاج ہیں۔

باگٹوئی گرام واقعہ غیر قانونی دھندے، پرانی رنجش اور علاقائی بالادستی کا نتیجہ

اس کے علاوہ ای ٹی وی بھارت سے بیربھوم ضلع کے ایک سنئیر مسلم رہنما نے جن سے بول پور میں ترنمول کانگریس کے ایک میٹنگ کے بعد ملاقات ہوئی اس میں انوبرتو منڈل کے ساتھ ان کی میٹنگ ہوئی تھی ۔انہوں نے بتایا کہ غنڈے اور موالی جرائم پیشہ افراد سیاسی جماعتوں کی ضرورت ہیں لیکن ایسے افراد کو ٹکٹ دینا اور پنچایت کا رکن بنانا پارٹی کی ایک بڑی غلطی ہے۔ہم نے پارٹی قیادت کے سامنے یہ بات کو رکھی ہے۔اس مسلم لیڈر نے بتایا کہ اس دن جو واقعہ پیش آیا ہے ممکن ہے کے ایک بڑے منصوبے کے تحت ایک ہی شخص انجام دیا ہو کیونکہ انہوں نے بتایا کہ جب بھادو شیخ کا قتل کیا گیا اس وقت اس کے تمام ساتھی اچانک میٹھائی کھانے چلے گئے تھے۔جس وقت شیخ پر گولی اور بموں سے حملہ کیا گیا اس وقت بھادو شیخ کے علاوہ کوئی اور کیوں زخمی نہیں ہوا۔بھادو شیخ کے قتل کے بعد پورا گاؤں خالی ہوگیا اور پھر 100 افراد مشتعمل بھیڑ وہاں آ جاتی ہے اور گھروں آگ لگا دیتی ہے جبکہ گاؤں سے 7سے 8 میٹر کی دوری پر پولس اسٹیشن موجود ہونے کے باوجود پولس کو موقع پر پہنچنے میں ڈھائی گھنٹے کیوں لگے۔

یہ بھی پڑھیں:

پولس کی اسی کوتاہی کی وجہ سے کلکتہ ہائی کورٹ میں نے سی بی آئی کو جانچ کی ذمہ داری دی ہے۔ سی بی آئی تھانے کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور پولس افسران کی تاخیر جانچ کر رہی ہے۔بیربھوم ضلع میں سیاسی تشدد اور سیاسی جنونیت کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن ھیران کن بات یہ ہے کہ ہر بار ان تشدد کو انجان دینے اور انجام کو پہنچنے والے دونوں مسلمان ہی کیوں ہوتے ہیں۔جبکہ اب جن لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے وہ بھی مسلمان ہیں۔ اس سلسلے میں ایک مقامی صحافی جو بنگلہ چینل کے لئے گزشتہ دس برسوں سے کام کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس کی وجہ ہے کہ اس گاؤں کے مسلمانوں میں تعلیم کا فقدان ہے۔دوسری بات یہاں کے والدین میں اپنے بچوں کے تئیں ان کے مستقبل کو لیکر کوئی فکر نہیں ۔غیر تعلیم ہونے کی وجہ سے زیادہ تر غیر قانونی اور جرائم پیشہ دھندے میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ بے روزگار اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے سیاسی رہنماؤں کو بھی جرائم کو انجام دینے کے لئے ان لوگوں کو استعمال کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔جرائم کی دنیا سے ہونے والی آمدنی اوپر سے لیکر نیچے تک سیاسی رہنماؤں کو بھی پہنچائے جاتے ہیں اور پولس بھی اس میں حصے دار ہے جو گروہ زیادہ پیسے دیتی ہے اس کو ہی سیاسی پناہ ملتی ہے اور اسی تگ ودو میں ایک دوسرے کو مارنے مرنے کے لئے یہ لوگ تیار رہتے ہیں۔

لیلی خاتون نے بتایا کہ اس روز رات ساڑھے 8 بجے کے قریب پورے علاقے بڑے پیمانے پر بم اندازی شروع ہو گئی جس کے بعد ہم لوگ سب اپنا گھر چھوڑ کر دوسرے محفوظ مقام پر چلے گئے اس کے بعد اس گھر میں آگ لگائی گئی۔لیلے خاتون اور اس کے شوہر اور ان کا بیٹا گھر میں موجود تھے جن کے چہرے پر خوف صاف نظر آ رہا تھا۔ اس وقت بڑی تعداد میں پولس تعینات ہے۔زیادہ گھر میں تالے لگے ہوئے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details