کلکتہ یونانی میڈیکل کالج مغربی بنگال کا واحد یونانی میڈیکل کالج ہے۔ گذشتہ 32 برسوں سے نجی طور پر چلایا جا رہا ہے۔ کالج کے قیام کے بعد سے ہی ریاستی حکومت کو کالج کو سرکاری تحویل میں لینے کی اپیل کی جاتی رہی۔ سنہ 2009 میں اس سلسلے میں بل بھی پیش کیا گیا۔ 2010 میں اس کالج کے ساتھ ہی پریسڈینسی کالج کو بھی یونیورسٹی بنانے کا بل پاس ہوا تھا۔ پریسڈینسی کالج تو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتی رہی لیکن کلکتہ یونانی میڈیکل کالج آج بھی وہیں ہے، جہاں کل تھا۔
کلکتہ یونانی میڈیکل کالج کے طلبہ و اساتذہ 36 دنوں سے احتجاج پر
کلکتہ یونانی میڈیکل کالج کے طلبہ و اساتذہ کو ریاستی حکومت کے خلاف تحریک شروع کیے ہوئے آج 36 روز ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ جس سے دلبرداشتہ ہو کر کالج کے طلبہ و اساتذہ نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ جلد از جلد ان کے مطالبات پورے کیے جائیں، نہیں تو اپنی تحریک شدید تر کریں گے۔
کالج کے اساتذہ و طلبہ مسلسل گذشتہ 36 دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن اب تک حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس درمیان کئی بار کالج کے اساتذہ و طلبہ نے سڑکوں پر احتجاج بھی کیا لیکن اب تک حکومت یا برسر اقتدار جماعت کا کوئی نمائندہ ان کی خبر لینے نہیں آیا ہے۔ اس سلسلے میں آج میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کالج کے پرنسپل ڈاکٹر محمد ایوب قاسمی نے کہا کہ ہم نے اب تک وزیر اعلی ممتا بنرجی کو اس سلسلے متعدد بار خط لکھا ہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
ہم نے اپنے مطالبات کے لئے 2013 میں بھی تحریک چلائی تھی اس وقت بھی ترنمول کانگریس رہنما سدیپ بندھوپادھیائے نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ ہمارا کام جلد ہو جائے گا لیکن وہ وعدہ ہی ثابت ہوا۔ ایک بار پھر ہم مطالبات کے لئے گذشتہ 36 روز سے دھرنے پر ہیں لیکن اس بار ہم اپنی تحریک تب تک جاری رکھیں گے جب تک ہمارے مطالبات نہیں مان لیے جاتے ہیں۔ اس بار ہم کسی بھی صورت اپنے مطالبات پورے ہونے سے قبل تحریک ختم نہیں کریں گے۔