مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات مدنظر بی جے پی کی پالیسی میں تبدیلی نظر آ رہی ہے.
بی جے پی کی ریاستی یونٹ اقلیتی طبقے کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کی کوشش تیز کر دی ہے۔
بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کا کہنا ہے کہ بنگال کے مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے کی کیا ضرورت ہے.
انہیں کون پریشان کر رہا ہے. انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس ,بائیں محاذ اور کانگریس نے مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے ۔
اس سے اب نجات پانے کا وقت آگیا ہے. بی جے پی کے رہنما کا کہنا ہے کہ برسوں سے ریاست کے اقلیتی طبقے کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے. اس کے خلاف آواز بلند کرنے والا کوئی نہیں ہے.
رکن پارلیمان نے کہاکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ مغربی بنگال کے مسلمان ملک کی دوسری ریاستوں کے مسلمانوں سے کافی پچھڑے ہوئے ہیں.
بی جے پی تو اس کی ذمہ دار نہیں ہے.سب سے پہلے کانگریس نے مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا. اس کے بعد بائیں محاذ کی باری آئی اور اس نے 35 برسوں تک مسلمانوں کا استحصال کیا اور اب ممتا بنرجی کی قیادت والی ریاستی حکومت کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت میں اقلیتیوں کے ساتھ ایسا نہیں ہو گا. اقلیتیوں کی ترقی کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی. بی جے پی کے رہنما کا کہنا ہے کہ نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے ووٹ کے لئے بی جے پی کو بدنام کرنے کی کوشش کرتی آرہی ہیں۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کے مطابق گجرات میں گذشتہ دس پندرہ برسوں سے کوئی فساد نہیں ہوا ہے.
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ گجرات کے اقلیتی طبقے کے لوگ دوسری ریاستوں کے مقابلے بہت خوشحال ریتے ہیں. لیکن ترنمول کانگریس کے رہنما گجرات کا نام لے کر اقلیتی طبقے کو ڈراتی ہے. دلیپ گھوش نے کہا کہ میں اقلیتی طبقے کے لوگوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ بی جے پی کی حکومت بنتی ہے تو سب سے زیادہ فائدہ اقلیتی طبقے کو ہی ملے گا. انہوں نے ترنمول کانگریس کے رہنما پر اکثر بیشتر اقیلتی طبقے کو بی جے پی کا نام لے کر گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔