وشو بھارتی یونیورسٹی کی صد سالہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج گورودیپ رابندر ناتھ ٹیگور کے فکر و نظریات کے فروغ کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ گورودیب نے اس ادارے کو ’’سب کےلئے تعلیم اور علم‘‘ کی سوچ کے ساتھ اس یونیورسٹی کو قائم کیا تھا۔ آج اس عظیم ادارے کے 100 سالہ جشن مناتے ہوئے یہ عزم کرتے ہیں کہ ہم اس سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے ’’معیاری تعلیم ‘‘ تک کی رسائی ہر ایک کے لئے ممکن اور آسان ہو۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ میرے لئے یہ بہت ہی اعزاز کی بات ہے کہ اس عظیم موقع پر میں اس تقریب میں شریک ہوں، میں ان تمام حضرات کا شکریہ اور مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس ادارے کو عظیم بنانے کی جدو جہد کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری قوم وشو بھارتی کے پیغام اور تعلیمات کو آگے لے کر جائے گی۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی نئی دہلی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس تقریب میں شریک تھے۔
وزیر اعظم مودی نے بین الاقوامی شمسی اتحاد یا پیرس موسمیاتی معاہدہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہی واحد ملک ہے جو پیرس معاہدہ کے اہداف کو مکمل کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔
بھکتی آندولن کا ذکر کرتےہوئے نریندر مودی نےکہا کہ یہ تحریک صدیوں پر محیط ہے۔ بھارت نے اس سے سبق حاصل کرنے اور اس سے متاثر ہونے کا سبق دیا ہے۔ بھکتی آندولن نے ہی ہم سب کو ساتھ چلنے کا درس دیا، گیان آندولن نے ہمیں علم دیا اور آخر ’’کرم آندولن‘‘ نے جدوجہد آزادی کے ساتھ ہی قوم کو آگے لے جانے کے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کی ہے۔
ملک بھر کی یونیورسٹیوں کا ذکرکرتے ہوئے وزیر اعظیم نے کہا کہ وشوا بھارتی یونیورسٹی، بنارس ہندو یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی، آندھرا یونیورسٹی، انا ملائی یونیورسٹی اور متعدد دیگر اہم ادارے ہیں جو اس دور میں سامنے آئے، جنہوں نے بھارت میں علم کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا ہم نے نہ صرف بھارت میں رونما ہونے والے واقعات سے سبق حاصل نہیں کیا بلکہ بھارت نے پوری دنیا سے سیکھا ہے اور سیکھنے و سکھانے کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وشوبھارتی یونیورسٹی ہی اس کی سب سے بڑی مثال ہے، جس نے ملک کو تعلیم سے متعلق ایک نظر یہ دیا ہے، جسے بحیثیت قوم ہمیشہ تعلیمی اقدار کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔