اسمبلی انتخابات 2021 سے قبل اور اس کے بعد دل بدل، سیاسی جماعتوں کے حامیوں کے درمیان خونی جھڑپیں، گورنر اور حکمراں جماعت کے درمیان تو۔تو میں۔میں سمیت وہ سب کچھ ہوا جو ملک کی دوسری ریاستوں میں بہت کم دیکھنے کو ملتے ہیں.
ایک بار مغربی بنگال ملک کی سیاست میں موضوع بحث ہے لیکن اس مرتبہ کسی رہنما، سیاسی تشدد یا پھر سیاسی انتقام نہیں بلکہ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے جیسا سنگین موضوع ہے. اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی کے رہنماؤں نے اچانک شمالی بنگال کو علاحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کر دیا. اسی درمیان ممنوعہ تنظیم کے ایل او نے بھی بی جے پی کی حمایت کرتے ہوئے بنگال کی تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کی. اس کے بعد معاملہ طول پکڑنے لگا. شمالی بنگال کو علاحدہ ریاست بنانے کے مطالبے کو لے کر ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے رہنماؤں کے درمیان لفظی جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے. بی جے پی کی جانب سے بنگال کی تقسیم کی تجویز کے خلاف حکمراں جماعت ترنمول کانگریس، لیفٹ فرنٹ اور کانگریس متحد ہوگئی ہیں. لیفٹ فرنٹ کے رہنما سوجن چکرورتی نے کہا کہ بنگال کی تقسیم منہ کی بات نہیں ہے. برسوں پہلے انگریزوں نے اپنی حکومت کو مضبوط بنانے اور عوام کی طاقت کو کمزور کرنے کے لئے بنگال کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا.
انہوں نے کہا کہ ٹھیک ستر برس بعد انگریزوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بی جے پی کے رہنماؤں نے بنگال کی تقسیم کی بات کہی ہے لیکن اس مرتبہ ایسا ہونے نہیں دیا جائے گا اس کے لئے جان قربان کر دیں گے.
مغربی بنگال کے بانکوڑہ ضلع کے وشنوپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان سمترا خان نے اپنی پارٹی کے دوسرے رہنماؤں سے دو قدم آگے نکلتے ہوئے شمالی بنگال کے ساتھ ساتھ جنگل محل کو بھی علاحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کیا.
یہ بھی پڑھیں:بنگال میں چار دنوں بعد تھما بارش کا سلسلہ
بی جے پی کے رکن پارلیمان سمترا خان نے کہا کہ علاحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے. مطالبہ کیا جا سکتا ہے. شمالی بنگال کے ساتھ ساتھ جنگل محل کو بھی علاحدہ ریاست بنایا جائے. اگر وزیراعلیٰ ممتابنرجی پورے معاملے کی سنجیدگی کو سمجھنے سے قاصر ہیں تو کوئی دوسرا کچھ کر بھی نہیں سکتا ہے.
ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان کنال گھوش نے سمترا خان کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ الٹی سیدھی باتیں کرنے کی ان کی عادت ہے اسی وجہ سے وہ بنگال کی تقسیم کرنے کی بات کہتے ہیں. علاحدہ ریاست کی بات بہت دور کی ہے بنگال کی ایک انچ زمین کو بھی تقسیم ہونے نہیں دیں گے.
کانگریس کے صدر اور رکن پارلیمان پردیپ بھٹاچاریہ کا کہنا ہے کہ چند لوگ اپنے مقصد کو انجام تک پہنچانے کے لئے 20 جون 1947 کی تاریخ کو دوہرانے کی سازش میں مصروف ہیں.
انہوں نے کہا کہ کل اور آج میں زمین آسمان کا فرق آ گیا ہے. عام لوگ تعلیم یافتہ اور طاقتور ہو گئے ہیں. اب لوگ تقسیم کی سیاست کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کریں گے. یہ ایک ناکام منصوبہ ہے جو کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا.
واضح رہے کہ گزشتہ روز اتوار کو علی پور دوار میں بی جے پی پارٹی دفتر کی افتتاحی تقریب کے بعد رکن پارلیمان جان برلا نے کہا تھا کہ مغربی بنگال ملک کی چند بڑی ریاستوں میں سے ایک ہے. شمالی بنگال میں ترقی نہیں ہو پائی ہے. عوام کی ایک بڑی تعداد شمالی بنگال کو علاحدہ ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے.
انہوں نے کہا تھا کہ اتر پردیش سے الگ ہوکر اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش سے الگ ہو کر چھتیس گڑھ اور بہار سے الگ ہو کر جھارکھنڈ بن سکتا ہے تو عام لوگوں کے مطالبے پر شمالی بنگال کو علاحدہ ریاست کیوں نہیں بنایا جاسکتا ہے.
اس کے جواب میں ترنمول کانگریس کے سینیئر رہنما اور کابینی وزیر پارتھو نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی بنگال کو علاحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ بے بنیاد ہے. یہ ایک ایسا خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا ہے.
اس کے بعد ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان سکھند شیکھر رائے، رکن پارلیمان موسم بینظیر نور، ریاستی وزیر شبینہ یاسمین کی جانب سے مسلسل سخت ردعمل سامنے آئے.