گذشتہ کئی برسوں میں مذہبی رواداری Communal Harmony کی جڑیں کمزور ہوئی ہیں۔ مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے بین مذاہب و بین ثقافتی مذاکرے ناگزیر ہو چکے ہیں۔ جادب پور یونیورسٹی Jadavpur University کے پروفیسر ڈاکٹر رفعت علی انصاری نے ایک ایسے ہی مذاکرے میں ڈاکٹر عطاء اللہ صدیقی Attaullah Siddiqui جنہوں نے مذہبی رواداری کے حوالے سے کافی کام کیا ہے، ان کی خدمات پر ایک خصوصی لیکچر میں روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مذہبی رواداری موجودہ وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے اور اس کے لیے بین مذاہب و کثیر ثقافتی مذاکرے بہت ضروری ہیں۔
مغربی بنگال مذہبی رواداری Communal Harmony کا ہمیشہ سے ہی گہوارہ رہا ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ اسی سرزمین سے کچھ ایسے لوگ بھی پیدا ہوئے جنہوں نے مذہبی روایات کو یکسر ہدف تنقید بنایا ہے۔ لیکن بنگال کی سرزمین نے مذہبی رواداری کو ہمیشہ اہمیت دی ہے۔ اس سلسلے میں بنگال کی کئی تنظیمیں کام کرتیں رہیں ہیں۔ جن کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ مذہبی روایات کی بنگال کی روایات کبھی پامال نہ ہو۔
بنگال انسٹی ٹیوٹ آف کاملٹی کلچرل اسٹڈیز Bengal Institute of Complete Cultural Studies نے ایک نئی کوشش شروع کی ہے جس کا مقصد بین مذاہب و بین ثقافتی مذاکرے کی ضرورت سے لوگوں کا آگاہ کرنے اس سلسلے میں معاشرے میں بیداری لانے کی کوشش میں لگی ہے۔ اس کے لئے ایسی شخصیات جنہوں نے ماضی میں اور موجودہ دور میں مذہبی رواداری پر کام کیا ہے ان کے خدمات اور ان کو نئے طور پر متعارف کرانے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اسی مقصد کے تحت منعقد ایک خصوصی مذاکرے میں "اسلام بین مذاہب ڈائیلاگ اور کثیر ثقافت" میں عطاء اللہ صدیقی کا کردار پر ایک خصوصی لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد معاشرے میں بھائی چارے، سائنسی مزاج اور سماجی اور مذہبی رواداری کو فروغ دینا ہے۔