زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے سنگھو اور ٹکری باڈر پر گذشتہ 105 دنوں سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی ناراضگی ڈھکی چھپی بات ہے جو اب کھل کر بی جے پی کی مخالفت کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اس ضمن میں کسان مورچہ کے متعدد رہنماؤں نے کولکاتا پہنچ کر لوگوں سے بی جے پی کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی۔'
اطلاعات کے مطابق ناراض کسان بی جے پی کے خلاف اب بنگال میں بھی تحریک چلانے کی غرض سے کولکاتا پہنچے ہیں۔ کسان رہنماؤں نے بنگال میں گھوم گھوم کر بی جے پی کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے'۔
آج کسان مورچہ کے رہنما بلبیر سنگھ راجے وال، یوگیندر یادو، میدھا پاٹکر دہلی سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کولکاتا پہنچے اور کولکاتا کے میو روڈ گاندھی مجسمہ سے رام لیلا میدان تک ریلی نکالی اور پھر مہا پنچایت کی۔
مہا پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کسان مورچہ کے رہنما بلبیر سنگھ راجے والا نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کو کسانوں کا کوئی خیال نہیں ہے۔ انہیں بس کارپوریٹ امبانی اور ادانی کی فکر ہے۔ یہ پورے ملک کو ان کارپوریٹ کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے بھارت ایسٹ انڈیا کمپنی کا غلام تھا اور بہت قربانیاں دینے کے بعد آزادی ملی لیکن بی جے پی ہمیں اب ویسٹ انڈیا کمپنی کا غلام بنانا چاہتی ہے۔ لیکن ہم ایسا نہیں کرنے دیں گے۔'
بنگال میں بھی تحریک چلانے کی غرض کسان رہنما کولکاتا پہنچے ہیں 'ہم زراعت کو کارپوریٹ کے حوالے نہیں کرنے دیں گے۔ ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بنگال انقلابی جگہ ہے۔ ملک کی آزادی میں بنگال اور پنجاب کا اہم رول رہا ہے۔ ایک بار پھر ملک کو بچانے کی ضرورت ہے۔ ہم بنگال کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ چاہے کسی بھی پارٹی کو اقتدار میں لائیں لیکن بی جے پی کو شکست دینے کے لیے ووٹ کریں۔ بی جے پی کو بنگال میں شکست سے دو چار کریں یہی ہم کسانوں کی آپ سے اپیل ہے۔'
یوگیندر یادو نے رام لیلا میدان میں مہا پنچایت کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ' بی جے پی کو کوئی اور زبان سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت ہے۔ یہ غیر دستوری طور پر عوام دشمن کسان دشمن قوانین بنا رہے ہیں۔ اس لیے ان کو کاری ضرب لگانے کی ضرورت ہے۔ ان کا خاتمہ کرنا ہے تو ان کو ووٹ کی چوٹ دینا بہت ضروری ہے۔ بنگال میں ہم اس لیے آئے ہیں کہ یہاں کے عوام کو ہم بتا سکیں کہ بی جے پی کو شکست دینا کتنا ضروری ہے۔ بنگال کے اسمبلی انتخابات میں چاہے کوئی بھی جیتے لیکن ہار ہر حال میں بی جے پی کی ہونی چاہیے۔ مجھے امید ہے کے بنگال کے لوگ بی جے پی کو ضرور سبق سکھائیں گے۔'