اردو

urdu

ETV Bharat / city

ملی الامین کالج تنازع: بیشاکھی بنرجی سے خصوصی بات چیت - سپریم کورٹ میں عرضی داخل

ملی الامین کالج کی طالبات گزشتہ کئی روز سے کالج کے سامنے دھرنے پر ہیں۔ کالج میں جاری تنازع کی وجہ سے سینکڑوں طالبات کا داخلہ نہیں ہو سکا ہے اور کالج کے انٹرنل امتحانات ہونے کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی ہے۔

exclusive-interview-with-baisakhi-banerjee-on-milli-al-ameen-college-controversy-issue
exclusive-interview-with-baisakhi-banerjee-on-milli-al-ameen-college-controversy-issue

By

Published : Dec 2, 2020, 12:33 PM IST

Updated : Dec 2, 2020, 1:02 PM IST

کولکاتا: کالج کی بانی کمیٹی کی طرف سے ان سب کے لیے کالج کی سابق ٹیچر انچارج بیشاکھی بنرجی کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے بیشاکھی بنرجی سے خصوصی بات چیت کی۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے پورے تنازع کے لیے کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔'

ویڈیو

انہوں نے کہا کہ 'میرے سلسلے میں بھی جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی گئی کہ ان لوگوں نے کلاسس نہیں لیے یہ جھوٹا الزام ہے جسے پھیلا یا جارہا ہے۔ کالج کو بند کرنے کے مقصد کے تحت جھوٹ پھیلایا جارہا ہے تاکہ کالج بند ہوجائے۔'

دوسری جانب کالج کے اقلیتی درجہ میں رکاوٹ بننے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کالج کے اقلیتی درجہ کے حصول میں انہوں نے خود بہت کوششیں کیں اور گزشتہ برس خود اپنے ہاتھوں سے حکومت کا وہ خط امیر الدین بابی کے سپرد کیا'۔

گزشتہ کئی روز سے ملی الامین گرلس کالج کی طالبات کالج کے گیٹ کے سامنے دھرنے پر بیٹھی ہیں۔کالج میں جاری انتظامیہ، ریاستی حکومت اور ٹیچر انچارج کے تنازع کے سبب کالج کا تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایک طرف کالج میں داخلے کے لیے آن لائن عرضی دینے والی طالبات غیر یقینی صورت حال کا شکار ہیں تو دوسری جانب کالج کے انٹرنل امتحانات ہونے والے ہیں لیکن اب تک اس سلسلے میں کالج کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔کالج بند ہے۔کالج کا ویب پورٹل کام نہیں کر رہا ہے۔ بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کی جانب سے کالج کے طالبات کے ان مسائل کے لیے کالج کی سابق ٹیچر انچارج بیشاکھی بنرجی کو پوری طرح سے ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔

ملی الامین کالج تنازع

بیشاکھی بنرجی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کالج میں گزشتہ کئی برسوں سے ٹیچر انچارج کی ذمہ داری نبھا رہی تھیں اور جتنے دنوں تک وہ کالج کی ٹیچر انچارج رہیں، اس فرض کو بخوبی انجام دیتی رہیں لیکن اس کے باوجود کالج میں دو تین لوگوں کی وجہ سے تنازعات کھڑے کیے جاتے رہے اور ان سب میں ایک دو ٹیچروں کو بھی ملوث کر دیا جاتا تھا۔ فی الحال کالج میں کوئی ایسی ٹیچر نہیں ہے جو یہ کہے کہ کالج میں بیشاکھی بنرجی کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ مجھ سے جو بنا چاہے وہ کالج کے طالبات، ٹیچر اور غیر تدریسی عملہ کے لیے ہو میں نے کیا لیکن جب میں نے دیکھا کہ مجھے کوئی کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ حکومت فنڈ بھیج رہی ہے تو اس کا استعمال نہیں کرنے دیا خا رہا ہے۔ بچوں کے لیے اسکالرشپ آ رہی ہے تو اس پر مجھے دستخط نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ جب میں نے دیکھا کہ مجھے کام کرنے نہیں دیا جا رہا ہے تو میں نے 20 جوں 2020 کو حکومت کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا یہ کہتے ہوئے کہ کالج میں کوئی گورننگ باڈی نہیں ہے اور کالج میں کام کرنے کا کوئی ماحول ہی نہیں ہے کہ میں بحیثیت ٹیچر انچارج کام کر سکوں اور جب گورننگ باڈی بنے گی تو اس کو بھی میں اپنا استعفیٰ بھیج دوں گی۔'

ٹیچر انچارج کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کے بعد میں کالج کے ان امور کے لیے جواب دہ نہیں رہی۔ گزشتہ کئی ماہ میں ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن نے کئی بار پریس کانفرنس کی۔

اس میں انہوں نے خود کہا ہے کہ میں کالج کی سابق ٹیچر انچارج ہوں۔ اگر میں سابق ٹیچر انچارج ہوں تو آج طالبات کو جو مسائل در پیش ہیں ان کی مستقبل کی بربادی کے لیے میں کیسے ذمہ دار ہوں۔ میں نہ تو طالبات کے داخلے کے معاملے سے جڑی ہوں، نہ ان کے امتحانات کے لیے ضروری کارروائی کے لیے میری کوئی ذمہ داری ہے۔ اس کے باوجود طالبات کی بہتری کے لیے غیر رسمی طور پر میں نے کالج کے تمام ٹیچروں سے آن لائن کلاس لینے کی اپیل کی۔ وہاٹس گروپ کے ذریعے ٹیچروں نے آن لائن کلاس بھی جاری رکھا لیکن یہ جھوٹ پھیلایا گیا کہ ان لوگوں نے کلاسس نہیں لیے یہ جو جھوٹ کا سلسلہ ہے، اس میں کسی کا مفاد پوشیدہ ہے کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ کالج کسی طرح سے بند ہو جائے اور یہاں پر یہ لوگ مال بنائے، ہسپتال بنائے ان لوگوں نے خود کہا تھا کہ یہاں کچھ بنائیں گے جس سے آمدنی ہو۔

انہوں نے کہا کہ 'حکومت نے کالج کو اقلیتی درجہ دے دیا ہے لیکن ان کی من مانی کرنے پر قدغن لگا دیا ہے جس پر یہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت نے ان پر جی بی کو مسلط کر دیا ہے۔ ان کا مقصد جی بی میں صدر اور سیکریٹری کا عہدہ حاصل کرنا ہے۔ کالج کے اقلیتی کردار سے مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے۔

کالج بند رکھنے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام کالج بند ہیں۔ سب کام آن لائن ہو رہا ہے۔ میں جب ٹیچر انچارج نہیں ہوں تو میں کیسے کالج کھول سکتی ہوں۔کالج میں کوئی جی بی نہیں ہے۔ نہ ہی کوئی ٹیچر انچارج ہے نہ کوئی انتظامیہ ہے۔ نہ ہی کالج کا کوئی سرپرست ہے۔ صرف بانی کمیٹی ہے جو کالج کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔'

حکومت نے کالج کو اقلیتی درجہ دیا ہے اور اسی کے مطابق جی بی بنی ہے۔ آخری بار جب میٹنگ ہوئی تھی تو ان کا مطالبہ تھا کہ بیشاکھی بنرجی کو ہٹایا جائے جس میں یہ کامیاب نہیں ہوئے۔ حکومت نے جو اقلیتی درجہ خود بحال کیا تھا، اس خط کی ایک کاپی میرے پاس بھی موجود ہے۔ دوسری جانب کالج کے اقلیتی درجہ کو لے کر ریاستی حکومت اور کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے درمیان قانونی لڑائی جاری ہے۔'

ریاستی حکومت کی جانب سے گورننگ باڈی تشکیل دی گئی ہے جس کو کالج کی بانی کمیٹی نے یہ کہتے ہوئے ماننے سے انکار کر دیا کہ کالج اقلیتی ادارہ ہے لہذا حکومت کو گورننگ باڈی تشکیل دینے کا اختیار نہیں ہے جبکہ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ 2014 میں حکومت نے ایک ریزولیشن کے تحت اقلیتی اداروں کے اختیارات کو محدود کر دیا ہے جس کے مطابق اقلیتی اداروں میں حکومت کی نمائندگی کو مزید مستحکم کیا گیا ہے لیکن ان نئے ضوابط کا 2014 کے بعد قائم ہونے والے اقلیتی اداروں پر اطلاق ہوتا ہے جبکہ ملی الامین کالج کو اقلیتی درجہ سنہ 2008 میں دیا گیا تھا۔ ریاستی حکومت کی اس مداخلت کے خلاف بانی کمیٹی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے'۔

Last Updated : Dec 2, 2020, 1:02 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details