ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں شھبندو ادھیکاری کے رکن اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد ریاست کے سیاسی حلقوں ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔
حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی اور ان کے اعلیٰ رہنماؤں کی جانب سے محتاط انداز میں ردعمل سامنے آیا ہے لیکن بی جے پی شھبندو ادھیکاری کے استعفیٰ دینے کے معاملے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش میں مصروف ہوگئی ہے۔
بی جے پی کے ریاستی رہنماوں سے لے کر وزیرداخلہ، وزیر دفاع سمیت تمام اعلیٰ رہنما اس معاملے میں کود پڑے ہیں۔
وزیرداخلہ، وزیر دفاع سمیت تمام اعلیٰ رہنما اس معاملے میں کود پڑے ہیں سی پی آئی ایم کے رہنما سوجن چکرورتی نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل بہت کچھ ہوتا ہے لیکن ریاست میں ابھی جو کچھ بھی ہو رہا ہے ترنمول کانگریس اور بی جے پی ذمہ دار ہے۔
ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی کی بھی عوام کو بھاری قیمت چکانی پڑرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت شھبندو ادھیکاری کا استعفیٰ دینا اس بات کی دلیل ہے کہ ترنمول کانگریس اس وقت اندرونی انتشار کا شکار ہے، تاہم اس پر ہم زیادہ کچھ کہہ نہیں سکتے لیکن اس سے دوسروں کو بھی نقصان ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے تمام منسلک ہیں۔
بنگال سیاسی سرکس کا میدان بن چکا ہے سی پی آئی ایم کے رہنما کا کہنا ہے کہ دل بدل اور توڑ پھوڑ کی سیاست کے سبب اتھل پتھل جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شھبندو ادھیکاری کے استعفیٰ دینے سے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو سب سے زیادہ نقصان ہوسکتا ہے۔
شھبندو ادھیکاری کے استعفیٰ دینے سے ریاست کے سیاسی میدان سرکس بن چکا ہے سرکس میں حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے رہنما کھیل دکھا رہے ہیں اور ہم تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔