سی پی آئی ایم کے راہنما محمد سلیم نے الزام لگایا ہے کہ ان کی ایک پوسٹ کرنے کے بعد ٹویٹر انتظامیہ نے ان کے اکاؤنٹ 'سلیم ڈاٹ کامریڈ' کو معطل کر دیا ہے۔
سی پی آئی رہنما سلیم احمد انہوں نے کہا کہ ٹویٹر نے ان کے ایک ٹویٹ کو اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ ٹویٹر نے ان کو بتایا کہ 'ان کے ٹویٹ نے ٹویٹر کے اصولوں کی پامالی کی ہے، جس کے مطابق آپ ایسے پوسٹ نہیں کر سکتے ہیں جس میں تشدد کا اظہار کیا گیا ہو، اسی وجہ سے آپ کا اکاؤنٹ بند کیا جا رہا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'تہوار کے موقع پر کسی طرح کی افراتفری نہ ہو اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی بنی رہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے کامریڈ جیوتی باسو کا حوالہ دیکر ایک ٹویٹ کیا تھا، جس میں سوامی ویویکانند اور رام کرشنا پرم ہنس کا بھی حوالہ دیا تھا۔ جیوتی باسو نے بہت پہلے کہا تھا کہ بی جے پی بربر اور غیر مہذب جماعت ہے اور وقت آ گیا ہے کہ بنگال کے عوام اس بربریت کو پھیلنے سے روکیں۔ رام کرشنا پرم ہنس اور ویویکا نند نے ہمیں کبھی نہیں سکھایا کہ اپنے مذہب سے محبت کریں اور دوسرے مذاہب سے نفرت کریں'۔
محمد سلیم نے کہا کہ بنگال میں امن برقرار رہے اس کے مد نظر میں نے ٹویٹ کیا تھا کیونکہ ٹویٹر اور سوشل میڈیا پر متعدد نفرت انگریز پوسٹ کئے جا رہے ہیں۔ اس پر میں نے ٹویٹ کیا تھا کہ حالات نہ بگڑے لیکن بی جے پی کو میری بات پسند نہیں آئی ہے اور میرے ٹویٹ کو کہا گیا کہ یہ فرقہ واریت کو ہوا دینے والا ٹویٹ ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'میڈیا پر ضیا گنج واقعہ کے بعد سے جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ آر ایس ایس کے حامی کا قتل کیا گیا اور ماحول بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن حکومت کی سائبر کرائم برانچ کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ لیکن جو لوگ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دے رہے ہیں ان کے اکاؤنٹ کو بند کیا جا رہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک ٹویٹر اکاؤنٹ کو بند کرنے سے ہماری آواز کو نہیں دبایا جا سکتا ہے۔ آر ایس ایس مسلم اکثریت والے مرشدآباد ضلع کا ضیا گنج ہندو اکثریت والا علاقہ ہے اسی لئے اس قتل پر سیاست جاری ہے۔ یہاں فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ریاستی حکومت ان سب پر کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے'۔