کولکاتا: ایک ایسے وقت میں جب بی جے پی اور ترنمول کانگریس پولرائزیشن کے ذریعہ اسمبلی انتخابات میں ایک دوسرے کے خلاف بیانات دے رہی ہے۔ اس درمیان کانگریس، بائیں محاذ اور آئی ایس اتحاد اپنے وجود کی بقا کے لیے کوشش کررہی ہے اور اس امیدکے ساتھ میدان میں ہے کہ وہ کنگ میکر بن کر سامنے آئے گی۔
کانگریس اور سی پی آئی ایم کی قیادت والی بائیں محاذجس نے بنگال میں 34 برسوں تک حکمرانی کی تھی اب بنگال کی سیاست میں حاشیے میں ہے۔ کانگریس اور سی پی ایم 2016 کے بعد سے ہی ایک ساتھ ہیں۔ فرفرہ شریف کا پیر زادہ عباس صدیقی کی جماعت بھی نظریاتی اور سیاسی اختلافات کے باوجود اس اتحاد کا حصہ ہے۔ کانگریس اور بائیں بازو کے لیے، بنگال اسمبلی انتخابات سیاسی بقا کی جنگ ہے۔ آئی ایس ایف جو بنگال میں اپنی نوعیت کا پہلی سیاسی جماعت ہے جو ایک مذہبی رہنما کے ذریعہ تشکیل دیا گیا ہوے وہ اپنے وجود جو ثابت کرنے اور بنگال کی سیاست میں ایک نئی لکیر کھینجنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس اتحاد کو متحدہ محاذ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ محاذ بنگال غیر بی جے پی اور غیر ترنمول کانگریس متبادل کے طورپر پیش کررہی ہے۔ بائیں محاذ کی غیر موجودگی کی وجہ سے اپوزیشن جماعت کی حیثیت سے بی جے پی خود کو تسلیم کرانے میں کامیاب رہی ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے عروج کے رد عمل میں مسلم ووٹ ایک طرفہ ترنمول کانگریس کی طرف چلا گیا اور اس کی وجہ سے ترنمول کانگریس 22سیٹوں پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
تاہم آئی ایس ایف کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے کانگریس اور بائیں بازو کو سیکولر ووٹ سے محروم ہوجانے کا بھی خطرہ ہے۔ اگرچہ ترنمول کانگریس اور بی جے پی دونوں نے کانگریس اور بائیں محاذ اور آئی ایس ایف اتحاد کی سخت تنقید کی ہے مگر بھگوا کیمپ انتخابی میدان میں آئی ایس ایف کے داخل ہونے سے خوش ہے۔ اس کو امید ہے کہ آئی ایس ایف کی آمد اقلیتی ووٹ بینک پرترنمول کانگریس کی پکڑ کمزور ہوگی جس کی وجہ سے ترنمول کانگریس 2019 میں بڑی جیت حاصل کی تھی۔
سی پی آئی ایم کے پولیٹ بیورو کے ممبر محمد سلیم نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ بنگال انتخابات میں اتحاد گیم چینجر ثابت ہوگا۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس ووٹنگ کو ایک دو جہتی لڑائی بنانا چاہتے تھے۔ لیکن ہم نے اسے سہ طرفہ مقابلہ بنادیا ہے۔ ریاست میں ترنمول کانگریس اور مرکز میں بی جے پی کے ذریعہ بد انتظامی سے عوام تنگ آچکے ہیں۔
کانگریس کے رہنما پردیپ بھٹاچاریہ نے کہا کہ یہ اتحاد حیران کن نتائج کے ساتھ سامنے آئے گا۔ عباس صدیقی نے کہاکہ ہم نے عوام کی خواہش کے بعد ہی انتخابی سیاست میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے کہ او ر ہمیں امید ہے کہ نتائج کے بعد کنگ میکر بنیں گے۔ ہمارے تعاون کے بغیر کوئی بھی حکومت تشکیل نہیں دے سکتاہے۔خیال رہے کہ بائیں محاذ 177، کانگریس کو 91 اور آئی ایس ایف نے 26 نشستوں پر انتخاب لڑا ہے۔
کانگریس اور بائیں بازو دونوں کے ذرائع کے مطابق، اتحاد وقت کی ضرورت تھی۔ دونوں جماعتوں نے 2016 کے اسمبلی انتخابات میں اتحاد کیا تھا اور36 فیصد ووٹ شیئر حاصل کیا تھا۔ اگلے تین برسوں میں اس کے ووٹوں کی فیصد میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی۔
دونوں پارٹیوں نے 2019 کے پارلیمانی انتخاب میں الگ الگ انتخاب لڑا اس کی وجہ سے ان دونوں کے ووٹنگ شرح میں بڑی گراوٹ آئی۔ لوک سبھا انتخابات میں بائیں محاذ ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی جب کہ کانگریس نے صرف ددسیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ دوسری طرف بی جے پی نے 18 اور ترنمول کانگریس نے 22 سیٹوں پر جیت حاصل کی۔