مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سست پڑنے کے بعد ریاستی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی برتنے کا اعلان کیا اور اس کے ساتھ عام لوگوں کو راحت دیتے ہوئے کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرنے کی شرط پر پرائیوٹ بسوں کی خدمات کو دوبارہ بحال کردیا ہے۔ کہنے کو تو پرائیوٹ بسوں کی خدمات کی دوبارہ بحالی ہو گئی ہے لیکن بسوں کی تعداد اتنی کم ہے کہ لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
بس خدمات کی بحالی کے باوجود مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا
ریاست مغربی بنگال میں دو مہینوں کے بعد پرائیوٹ بسوں کی خدمات بحال ہونے کے باوجود عام لوگوں کی دشواریاں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی ہیں۔
ریاست میں دو مہینوں کے بعد پرائیوٹ بسوں کی خدمات دوبارہ بحال ہونے کے باوجود عام لوگوں کی دشواریاں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی ہے۔ سڑکوں پر بسوں کی تعداد نا کے برابر ہے۔ بسوں کی کمی کے سبب بس اسٹینڈ پر مسافروں کی بھیڑ امڈ پڑی ہے۔ لوگ گھنٹوں گھنٹوں بسوں کے انتظار میں کھڑے رہتے ہیں۔دوسری طرف سرکاری بسیں بھی محدود تعداد میں چل رہیں ہیں۔ مسافروں کے اشارہ کرنے کے باوجود یہ بسیں تمام اسٹوپیج پر رکتی نہیں ہے۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ حالات بہت ہی خراب ہیں۔ پریشانیاں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی ہے۔ اس کے لیے کسی کو کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 22 فیصد سے بھی کم بسیں چل رہی ہیں۔ ایسے حالات میں لوگوں کو اپنی کوئی خبر نہیں ہے وہ کس طرح کورونا گائیڈ لائن کا خیال کریں گے'۔
- مزید پڑھیں:پرائیوٹ بسوں کی خدمات کی بحالی کے بعد کورونا گائیڈ لائن کی دھجیاں اڑی
- بسوں کی قلت کے سبب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا
واضح رہے کہ مغربی بنگال حکومت اور پرائیوٹ بس اور منی بس کے مالکان کے درمیان کرائے کو لے کر تنازع چل رہا ہے۔ بس مالکان کا کہنا ہے کہ جب تک کرائے میں اضافے کا اعلان نہیں کیا جاتا ہے اس وقت وہ اپنی سڑکوں پر نہیں اتاریں گے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ پہلے بس سروس مکمل طور پر بحال کی جائے اس کے بعد کرائے میں اضافہ کو لے کر بات چیت کی جائے گی۔