مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر وزیراعلیٰ ممتابنرجی ان دنوں شمالی بنگال کے تین روزہ دورے پر ہیں۔
وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے کہا کہ 'بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر ایک پیسے کا بھروسہ نہیں ہے وہ جو کہتی ہیں وہ کرتی نہیں ہے اور کرتی ہے اس پر پردہ ڈال کر رکھتی ہے'۔
وزیراعلیٰ ممتابنرجی ان دنوں شمالی بنگال کے تین روزہ دورے پر ہیں انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست کے تمام معاملات میں مداخلت کرنے لگی ہے اس سے متعلقہ اداروں کو کام کرنے میں بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں وضاحت کی ہے کہ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے قافلے پر کوئی حملہ نہیں ہوا تھا۔
بیرونی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رہنماوں کی یہ ایک سوچی سمجھی چال ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر ایک پارٹی کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے کہیں بھی جاسکتے ہیں لیکن ان کے قافلے میں پیشہ ور مجرم کا کیا کام۔
واضح رہے کہ یہ بیان اس لیے دیا کہ جے پی نڈا کے قافلے میں راکیش نام کے ایک جرائم پیشہ شخص موجود تھا، جرائم پیشہ شخص کے اکسانے کے سبب مقامی باشندے برہم ہوگئے۔
وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے کہا کہ بی جے پی کے اعلیٰ رہنما پارٹی صدر کو لے کر ہنگامہ کررہے ہیں، اس دن یہ لوگ کہاں تھے جب عظیم دانشور اور ادیب ایشور چند ودیا ساگر کے مجسمے کو منہدم کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے جی جے پی نڈا سے زیادہ ایشورچند ودیا ساگر ہیں اور ہم اپنے ادیب، دانشور کے لیے اس وقت تک آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک قصورواروں کو سزا نہ مل جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ ریاست کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے ہمارے چیف سکریٹری، ڈی جی پی اور تین آئی پی ایس کو طلب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا اور کس مقصد کے تحت کرنے کی کوشش کی گئی اس کا جواب کون دے گا؟
ریاست کی لا اینڈ آرڈر پر تنقید کرنے والوں کو اترپردیش، ہریانہ اور مدھیہ پردیش نظر نہیں آتا ہے، جہاں بی جے پی کو چھوڑ کر پورے ملک کو پتہ ہے کہ وہاں کیا چل رہا ہے۔