مغربی بنگال میں امپھان طوفان سے ہوئی تباہ کاریوں کے بعد متاثرین کے لئے ریاستی حکومت جانب سے راحت رسانی کے دوران بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگا تھا۔
جس کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے سنوائی کے بعد اس معاملے کی سی اے جی سے جانچ کرانے کی ہدایت دی تھی۔
ریاستی حکومت نے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی تھی۔ جس پر سنوائی کرتے ہوئے آج جسٹس ٹی بی رادھا کرشنن کی ڈویژن بینچ نے ریاستی حکومت کی نظر ثانی کی عرضی کو خارج کر دیا۔
عدالت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ امپھان راحت رسانی بدعنوانی معاملے کی جانچ سی اے جی ہی کرے گی۔
ریاستی حکومت کو ضرورت پڑنے پر امپھان راحت رسانی سے متعلق تمام دستاویز سی اے جی کے حوالے کرنے پڑیں گے۔ ڈویژن بینچ نے گرچہ تین ماہ میں جانچ مکمل کرنے کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ امپھان طوفان متاثرین کے لئے ریاستی حکومت و مرکزی حکومت کی طرف سےمدد کرنے کے باوجود بھی متاثرین تک سامان صحیح طور پر نہیں پہنچے تھے۔
اپوزیشن کی جانب سے راحت رسانی کے کام میں بدعنوانی اور سیاسی جانبداری کا الزام لگا تھا۔ اپوزیشن نے ترنمول کانگریس کے رہنماؤں پر بدعنوانی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔
مزید پڑھیں:
ریاستی حکومت نے معاملے کی جانچ کے لئے آئندہ اسمبلی انتخابات کے مد نظر عدالت سے وقت مانگا تھا جس کو کلکتہ ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ کرنے والے سومک باگچی نے سوال کیا تھا کہ امپھان راحت رسانی فنڈ کا کس طرح استعمال کیا گیا ہے، اس کی جانچ ہونی چاہئے۔