آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس سلسلے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اسدالدین اویسی کے پیر زادہ عباس صدیقی سے ملاقات کے بعد یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ ایم آئی ایم بنگال اسمبلی انتخابات میں اس بار مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ لیکن مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے پہلے دو مراحل کے لیے پرچہ نامزدگی بھی ہو چکی ہے اس کے باوجود ایم آئی ایم مغربی بنگال کی نہ کوئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور نہ ہی اب تک اسمبلی انتخابات میں اپنے امیدواروں کے نام کا اعلان کیا گیا ہے۔ عباس صدیقی کے ساتھ اتحاد کی بھی اب کوئی امید باقی نہیں ہے۔
دوسری جانب ایم آئی ایم کی طرف سے انتخابات کی تیاریاں بہت سست ہے جس کی وجہ سے ان کے جماعت کے لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ مغربی بنگال ایم آئی ایم کے سینئیر رہنما اور بنگال میں ایم آئی ایم کا اہم چہرہ سمجھے جانے والے سید ضمیر الحسن نے آج ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ایم آئی ایم سے اپنی علیحدگی کا اعلان کیا۔
ضمیرالحسن کافی دنوں سے مغربی بنگال میں ایم آئی ایم کے رہنما کی حیثیت سرگرمیاں انجام دے رہے تھے۔ لیکن بنگال میں ایم آئی ایم کی نئی کمیٹی کو لیکر اندرونی انتشار بھی پایا جا رہا تھا۔ ضمیرالحسن نے ایم آئی ایم چھوڑنے کے حوالے سے کہا کہ ایم آئی ایم کے اعلی قیادت کی پالیسیاں صحیح نہیں ہیں ان کا رویہ آمرانہ ہے ہمارے ساتھ ان کا سلوک اچھا نہیں رہا ہم کسی کے غلام نہیں ہیں ان کو صحیح ڈھنگ سے بات کرنی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایم آئی ایم کو امیدوار نہیں مل رہے ہیں میں نے امیدواروں کے نام بھیجے تھے اور مشورہ دیا تھا کہ 20 سے 25 امیدواروں کو ہی میدان میں اتارا جائے تاکہ بی جے پی کو فائدہ نہ پہنچے لیکن میری بات نہیں سنی گئی۔'