ملک بھر میں کورونا وائرس وبا کے سبب مسلسل لاک ڈاؤن کے بعد اب ان لاک ون میں زندگی کی رفتار بحال ہوتی نظر آ رہی ہے۔
مالزہوٹلزسمیت عبادت گاہوں میں بھی لوگ پہنچے تقریباً ڈھائی ماہ کے طویل وقفے کے بعد لوگوں کے لئے جہاں تمام مذہبی عبادت گاہیں کھول دی گئیں ہیں وہیں دوسری جانب مالز، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو بھی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ڈھائی ماہ کی لمبی مدت کے بعد عبادت گاہ جانے کی اجازت ملتے ہی مندر و مسجد میں کثیر تعداد میں لوگ پہنچتے دیکھے گئے۔
شہر کی جامع مسجد میں مصلیان بڑی تعداد میں ظہر کی نماز ادا کرنے پہنچے، حفاظتی نقطہ نظر سے مسجد کے گیٹ پر تھرمل اسکریننگ و سینٹائزر کا نظم کیا گیاتھا۔
تمام مصلیان کا مسجد میں داخلے سے قبل تھرمل اسکریننگ ہوا، پھر سینٹائزر کے بعد انہیں مسجد میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ ہر صف میں تین میٹر کے فاصلے کی نشاندہی پہلے سے ہی کر دی گئی تھی جس پر سبھی نمازی عمل کرتے ہوئے نہایت اطمینان و خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کی۔
جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا آفتاب عالم مظاہری نے کہا کہ' ہم لوگ یہاں حکومت کے گائیڈ لائن کے مطابق ہی نماز ادا کر رہے ہیں، وہیں مصلیان میں مفتی ہمایوں اقبال ندوی و مولانا مدثر قاسمی نے کہا کہ' ہم لوگ مسجد آنے کو ترس گئے تھے۔
وہیں شہر کی معروف 'کالی مندر' میں بھی عقیدت مند بڑی تعداد میں پوجا کے لئے پہنچے، صبح سےہی مندر میں بوڑھے، بچے، جوان نیز تمام عمر کے لوگ بھگوان کے سامنے سر جھکا کر ملک سے کورونا کے خاتمے کے لئے دعائیں کی۔
مندر کے پو جاری نے کہا کہ' صبح سے عقیدت مندوں کا ہجوم ہے مگر ہر آنے والے عقیدت مندوں کے درمیان سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرایا گیا۔
ایک عقیدت مند نے کہا کہ تین ماہ کے بعد مندر آنے پرآنکھیں بھر آئیں، وہیں دوسری جانب شہر کے مختلف چوک چوراہوں پر ہوٹلز اور مالز بھی کھل گئے۔
حالانکہ ان جگہوں پر لوگوں کی تعداد بہت کم دیکھی گئی۔مالز و دیگر دوکاندار خالی بیٹھے نظر آئے دکانداروں نے بتایا کہ ابھی مارکیٹ رفتار پکڑنے میں کم از کم دو سے تین ماہ کا وقت لگے گا، چونکہ لوگوں کے جیب میں روپے نہیں ہیں جس وجہ سے لوگ خریداری کے لئے بھی نہیں آ رہے ہیں۔